استاد کے تشدد طالبعلم ذہنی اذیت

استاد کے تشدد سے طالبعلم ذہنی اذیت کا شکار

ویب ڈیسک(پشاور) اسلامیہ کالج کے استاد کی جانب سے تشدد کے بعد طالبعلم ذہنی اذیت کا شکار ہوگیا. استاد کی جانب سے تشدد کے بعد معاملہ وائس چانسلر تک پہنچ گیا. متاثرہ طالبعلم کے والد نے تحقیقاتی کمیٹی کے قیام کیلئے وائس چانسلر کو خط لکھ کر انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے. اور واضح .کیا ہے کہ قانون کی رو سے کوئی بھی استاد طالبعلم کو جسمانی سزا نہیں دے سکتا

تاہم اسلامیہ کالج میں طلبہ کو جسمانی سزا دینا معمول بن گیا ہے. اگر انصاف نہیں ملا تو مذکورہ استاد کے خلاف ایف ار درج کرینگے ۔ لائبریرین اسلامیہ کالج کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ شعبہ زوالوجی کے اسسٹنٹ پروفسیر نے ان کے بیٹے کو سارے کلاس کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے مسلسل سر اور چہرے پر مارا اور ایسا تین بار کیا ہے. جبکہ میرے بیٹے کو بورڈ کے سامنے بلا کر لاتوں کی برسات بھی کی گئی ۔

مزید پڑھیں:  ترک بری افواج کے کمانڈر کو نشان امتیاز (ملٹری)عطا

خط میں متاثرہ بچے کے والد نے کہا ہے کہ تشدد کی وجہ سے میرے بیٹے کے جبڑے اور گال میں کئی روز تک درد ہوتا رہا اور ذہنی اذیت میں مبتلا ہے خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذکورہ اسسٹنٹ پروفیسر طلبہ پر تشدد کرنیکا کا عادی ہے جسکی وجہ سے زیادہ تر طلبہ اسکی کلاس لینے سے خوف و ہراس میں مبتلا رہتے ہیں. خط میں طالب علم کے والد نے وائس چانسلر اسلامیہ کالج سے مطالبہ کیا ہے

مزید پڑھیں:  9 مئی کو پشاور میں آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، فضل الرحمان

کہ استاد کے غیرانسانی فعل کا نوٹس لیکر انصاف فراہم کیا جائے. بصورت دیگر مذکورہ استاد کے خلاف ایف ائی ار درج کرنے پر مجبور ہونگے طالب علم .کے والد نے اسلامیہ کالج کے ڈائر یکٹر آئی ٹی سروسز کو بھی اس دن کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ ڈاون لوڈ کر کے محفوظ کرنے کیلئے خط لکھا ہے