خبریں ہیں اور سوال

خبریں ہی خبریں ہیں مثلاً وزیراعظم نے اب بتایا ہے کہ ”مہنگائی کی وجہ چینی آٹے اور پٹرول کی سمگلنگ ہے ”۔ ایف بی آر کے سربراہ ڈاکٹر اشفاق کہتے ہیں”منی بجٹ تیار ہے حکومت کی اجازت کے منتظر ہیںمنی بجٹ سے عام آدمی متاثر نہیں ہو گا والالطیفہ انہوں نے بھی سنایا ہے”۔ بجلی کے اکتوبر کے بلوں کے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز چار روپے 74 پیسے اب صارفین سے وصول کئے جائیں گے ۔ پٹرولیم لیوی میں چار روپے کا اضافہ ہونے سے یہ 13 روپے سے بڑھ گئی ہے ۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر پھڈہ شروع ہوچکا ۔ فواد چوہدری کہتے تھے کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن مشینوں کے ذریعے انتخابات کرانے کا پابند ہے ورنہ فنڈز نہیں دیں گے۔ شبلی فراز کا موقف ہے وفاقی کابینہ نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ کابینہ کے اجلاس میں اس وقت وزراء کے درمیان اس بات پرتبادلہ خیال ضرور ہوا جب وزیر اعظم نماز کے لئے اٹھ کر گئے تھے ۔ تبادلہ خیال کو فیصلہ نہیں کہتے ۔ لیکن فواد چوہدری کے اعلان نے جنگ کا سماں بنا دیا ۔ نون لیگ ‘ قومی اتحاد کی طرح کی تحریک چلانے کی دھمکی دی ہے ۔ قومی اتحاد نے ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف جو تحریک چلائی تھی اسے امریکہ کے ساتھ مقامی اسٹیبلشمنٹ کی بھرپور حمایت حاصل تھی اسی لئے عوام الناس کے ایک بڑے طبقے نے اس تحریک کا نام ڈالروں والی تحریک رکھا تھا۔ اب کیا امریکہ اور مقامی اسٹیبلشمنٹ کے بغیر وہی تحریک چل پائے گی یاکوئی ”اشارے” بھی ملے ہیں؟یہ سوال ہے پنجاب میں آئندہ دنوں میں لاہور میں قومی اسمبلی اور خانیوال میں صوبائی اسمبلی کی ایک ایک نشست پر ضمنی انتخابات ہونے جارہے ہیں لاہور میں پرانے حریف نون لیگ اور پیپلز پارٹی مد مقابل ہیں پی ٹی آئی کا امیدوار بیگم سمیت نااہل ہو گیا تھا۔ خانیوال میں تینوں جماعتیں نون لیگ ‘ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی میدان میں ہیں۔پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) سے کرانے کا فیصلہ کیا ہے پھڈے کا نیا دروازہ کھولنے کی ضرورت اس لئے پڑ رہی ہے کہ پنجاب حکومت بلدیاتی الیکشن نہیں چاہتی۔بلدیاتی الیکشن کے معاملے پر سندھ میں بھی جھگڑا جاری ہے چار خون کے پیاسے ‘ ایم کیو ایم ‘ جماعت اسلامی ‘ پی ایس پی اور پی ٹی آئی متحد ہوتے دکھائی دے رہے ہیں پی ایس پی کے مصطفی کمال نے گزشتہ روز کہا ”پیپلز پارٹی کے وزراء اور لوگوں کو اغواء کرو مارو سب ٹھیک ہوجائے گا”اس گفتگو کی ویڈیو موجود ہے ۔ کیا سندھ میں لسانی فسادات کا دروازہ کھولنے کی تیاری ہو رہی ہے ؟ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کراچی کو وفاق کے زیرانتظام شہر بنوانے کے لئے ایک قانونی مسودے پر کام کر رہے ہیں۔ خدا کرے یہ اطلاع درست نہ ہو ‘ اور سندھ کا امن و امان برقرار رہے ۔ اختلافات طے کرنے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جانا چاہئے ۔ اغواء کرو قتل کرو جان چھڑائو جیسی باتیں کیوں؟۔
ادھر صورت یہ ہے کہ ماہ نومبرمیں پچھلے 21ماہ کے دوران سب سے زیادہ مہنگائی رہی 11 فیصد سے زیادہ لیکن سیکرٹری خزانہ نے بدھ کو ہونے والے پرائس کنٹرول اجلاس میں جو اعداد شمار پیش کئے وہ انہوں نے کہاں سے لئے ان کا دعویٰ تھا کہ قیمتوں میں کمی ہوئی ہے ان کا موقف تو ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ سے بھی نہیں ملتا۔ اگر غور کریں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ وفاقی سیکرٹری خزانہ نے اجلاس میں ادارہ شماریات کی رپورٹ کے ایک حصے کو پیش کیا جن ا شیاء کی قیمتیں کم ہوئیں ذکر کردیا جن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان کا ذکر گول کر گئے ۔ حالت یہ ہے کہ درجہ دوئم کے گھی کی فی کلو قیمت میں دس روپے کا اضافہ ہوا ‘ دالیں ‘ چاول ‘ کوکنگ آئل ‘ دودھ ‘ دہی وغیرہ مہنگے ہوئے ۔ سوئی گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے لکڑی کی فی من قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے دلچسپ بلکہ عبرت حاصل کرنے والی خبر یہ ہے کہ ایک سو پاکستانی روپے کے بدلے 54.71 افغان روپے ملتے ہیں اور 42.74 بھارتی روپے ‘ چلیں آگے بڑھتے ہیں ‘ پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو نے مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج کے لئے دس دسمبر کو یوم احتجاج منانے کا اعلان کیا ہے بلاول کہتے ہیں جلسے کریں گے ‘جلوس نکالیں گے ‘ دھرنے دیں گے ‘ شاہراہیں بند کریں گے۔ پچھلے کالم پر دوست تو ناراض ہیں ہی قارئین کی بڑی تعداد نے بھی مختلف ذرائع سے ناراضگی بھرے پیغامات بھجوائے ہیں۔ ان سب کی خدمت میں عرض ہے کہ ہم بھی انسان ہی ہیں گوشت پوست کے انسان موسم بھی محسوس ہوتے ہیں اور حالات کا اثر بھی احساس دلاتا ہے ۔ مایوسی وقتی ہو گی امید بہت ہے کہ اس کا دورانیہ طویل نہیں ہوگا چلئے ادھر لندن سے خبر آئی ہے کہ بھائی الطاف حسین نے اپنے خلاف دہشت گردی کے مقدمہ کی سماعت رکوانے کے لئے جو درخواست دی تھی وہ مسترد کر دی گئی ہے ۔ الطاف بھائی نے اپنی درخواست میں لکھا تھا”میں ذہنی اور جسمانی طور پر فٹ نہیں ہوں۔۔ کرائون پراسیکیوشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم نہیں سمجھتے آپ ذہنی اور جسمانی طور پر فٹ نہیںاور ٹرائل کا سامنا نہیں کرسکتے ۔ اس لئے ٹرائل اگلے سال مقررہ وقت پر شروع ہوگا۔ بھائی ے ابھی چاردن قبل روایتی جوش و خروش سے ویڈیو بیان جاری کیا اور سندھ کے تمام باسیوں کو اتحاد و اتفاق کے ساتھ رہنے کی ہدایت کی۔ ان کے عاق شدہ گروپ کا البتہ موڈ کچھ الگ لگ رہا ہے ‘ اور ناخلف قرار دیئے گئے شخص کا بھی۔ یکم دسمبر کو حکومت نے پٹرولیم کی پندرہ نومبر والی قیمت برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔ سوال یہ ہے کہ اس وقت جب عالمی منڈی میں تیل کی فی بیرل قیمت67ڈالر سے بھی کم ہوگئی ہے حکومت ملکی صارفین کو دو چار ٹھنڈے سانس لینے کا موقع کیوں نہیں دینا چاہتی کہا جارہا ہے کہ جنوری میں قیمت کم کریں گے چلیں خوش رہیں بھول نہ جایئے گا حرف آخر یہ ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے کریا کرم کی تیاریاں ہو رہی ہیں بس آخری رسومات کیسے کرنی ہیں ادارہ ختم کرنا ہے یا نجکاری کرنی ہے اس پر غور ہو رہا ہے یہ غور و فکر اصل میں آئی ایم ایف کے حکم پر ہے اور اسی سوئی گیس کی قیمت بڑھانے کی دو درخواستوں کی سماعت چھ دسمبر کو ہوگی۔

مزید پڑھیں:  صوبائی حکومت کے بننے والے سفید ہاتھی