حکومت کی غفلتیں اور ہماری حماقتیں

جب کسی قوم کی اجتماعی دانش وقت کی حرکیات اورحالات کے ادراک سے عاری ہوجائے تو اس قوم کی تخلیقی صلاحیتیں اس قدر کمزور ہوجاتی ہیںکہ اپنی ناک سے آگے اسے کچھ دکھائی ہی نہیں دیتا۔ تخلیقی اور عقلی صلاحیتوں کے فقدان کا لازمی نتیجہ وقتی رومان و ہیجان اور شخصیت پرستی کی صورت میں نکلتا ہے اور پھر قوم کے اجتماعی فیصلے احمقانہ ہوتے ہیں۔ ایسی قوموں کی حالت پھر اس بچے کی سی ہوجاتی ہے جسے وقتی طور پر کھلونوں سے بہلایا جاتاہو۔مزید یہ کہ ایسی قومیں پھر جھوٹے وعدوں، بے بنیاد دعوئوں اور سنہرے خوابوں کے بظاہر خوشنما مگر ایک مصنوعی اور فریبی جال میں نہایت آسانی کے ساتھ پھنس جاتی ہیں۔

ہمارے ہاں حکمرانوں پراکثر تبرے بھیجنے اور لعن طعن کا چلن عام ہے لیکن اگر ہم ایک غائرانہ نظر اپنے کرتوتوں اور اپنی ذہنی استعداد پر ڈالیں تو یہ واضح ہوجائے گا کہ ہم پرنااہلوں کی حکومت ہما رے فکری بانجھ پن کا لازمی نتیجہ ہے۔
ہم خوش کن خوابوں کو حرف آخر سمجھ کر اپنا مستقبل ان بہروپیوں کے ہاتھوں گروی رکھ دیتے ہیں اور پھر وہ شاطر حکمران اور خودساختہ رہنما ہمیں تگنی کا ناچ نچاتے ہیں۔ لوگ اپنے گھر کا دل دلیہ چلانے سے عاجز آچکے ہیں عوام کا ایک جم غفیر خط غربت سے نیچے جاچکا ہے لیکن ستم ظریفی دیکھیے کہ عوام پر برق ناگہانی کی مانند گرنے والی اس افتاد نما حکومت کے وزرا و مشیران اور کرائے کے ترجمان روز ٹی وی چینلزپر براجمان ہوکے عوام کو مسلسل شیشے میں اتار رہے ہیں اور عوام اس مخدوش تر حالات کے باوجود ان بہروپیوں کے فریبی وعدوںمیں آسانی کے ساتھ پھنستے جارہے ہیں۔

اس حکومت کے معرض وجود میں آتے ہی پٹرول، ادویات، گندم، چینی ،ایل این جی سمیت کئی سکینڈل سامنے آئے لیکن پھر بھی ایک بڑی تعداد شخصی طلسم کے ہالے میں گرفتار اس حکومت کی مدح سرائی کے لئے ہمہ تن گوش ہے۔ اس حکومت نے تین سالوں میں دس ہزار ارب روپے کا قرضہ لینے کے باوجود صرف ایک بڑا پراجیکٹ پشاور بی آرٹی شروع کیا۔ پہلے پہل روایتی انداز میں سینہ پھلا کے کہاگیا کہ یہ منصوبہ ریکارڈ مدت میں اور کم ترین لاگت میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا پھر ریکارڈ بنا بھی دیا مگر زیادہ لاگت اور طویل مدت میں پورا ہونے کا ریکارڈ۔


اس منصوبے پر عوام کو لاگت کا تخمینہ چودہ ارب روپے بتایا گیا لیکن اعداد و شمار کے مطابق اس منصوبے کی کل لاگت سو ارب سے متجاوز ہوچکی ہے اور چھ ماہ میں تکمیل کے دعوے کرنے کے باوجود چار سال گزرنے کے بعد بھی یہ منصوبہ تکمیل کے مراحل سے گزررہاہے ۔ یہ تو صرف ایک مثال ہے وگرنہ اس حکومت کی ہلاکت خیزیوں کی فہرست بڑی طویل ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے آپ کو شخصیت پرستی اور تعصبات کی جکڑبندیوں سے آزاد کرکے ملک کو قابل ،مخلص اور بصیرت رکھنے والی قیادت فراہم کریں۔

بلاگر؛سید فرحان