Mashriqyat

مشرقیات

اللہ ہی جانے یہ کس بات کی سز اہے کہ ہم آئے روز انسانیت کو قتل کرنے میں مصروف ہیں۔ہمارے ایک جاننے والے کے بقول یہ خواتین کا وراثت میں حق مارنے کی سزاہے اور کچھ نہیں۔ہمارے ہاں کے لوگ اپنے گھر کی خواتین کو ان کا حق دینا شروع کردیں تو زمین جائیداد پر آئے روز کی یہ مار ا ماری ختم ہوجائے گی بصورت دیگر یہ سلسلہ نہیں رکے گا۔اس بات میں کتنا وزن ہے یہ پڑھنے والے اپنے آسے پاسے نظر ڈال کر دیکھ لیں بلکہ آس پاس نظر ڈالنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لیں۔گزشتہ ہفتے دیر کے ایک علاقے میں پورے نو بندے اسی زمین جائیداد کے تنازعے پر مار دئے گئے۔ مارنے مرنے پر تل جانے والوں نے ایک لمحے کے لئے بھی نہیں سوچاکہ ان میں سے کوئی بچ بھی جائے اور اسے ساری زمین ،پہاڑ ،دریا سمندرہاتھ بھی آجائیں تو اللہ میاں سے کوئی اس کا ایسا معاہدہ نہیں ہے کہ اگلے سو یا دوسو سال تک وہ اس زمین پر دودھوں پھلے گا پوتوں نہائے گا۔جب اگلے ہی لمحے کے بارے میں کوئی جانتا ہی نہیں توپھر مارا ماری کا فائدہ۔گھروں کو اجاڑنے کی اتنی منہ زور خواہش ہمارے ہاں کے علاوہ کہیں اور نہیں پائی جاتی۔زمین کے ساتھ ہم دشمنیاں بھی وراثت میں چھوڑ جاتے ہیں۔گزرے کل ہی کا واقعہ ہے مہمند میں تین بندے یہی زمین کھاگئی۔
اب کچھ قانون کی رٹ بارے میں جو کہیں نہیں رہی۔لوگوں نے اپنے ہاتھ میں قانون لیا ہوا ہے تو اس کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ہمارے ہاں انصاف کی ترازو میں انصاف نہیں ناانصافی تلتی ہے۔دیر کا واقعہ ہو یا مہمند کا یا پھر آئے روز کے زمینی تنازعے، ان میں سے بہت سوںکے کیس عدالتوں میں ایسے لٹکا کے رکھے جاتے ہیں کہ لوگ تنگ آکر خود فیصلہ کرنے کے لئے ہتھیار اٹھا لیتے ہیں دیکھا جائے تو لوگوں کو ہتھیار اٹھانے کی راہ پر ہمارے قانونی نظام نے ہی ڈال رکھاہے۔اب منصفوں کا گریبان تھامنے کا وقت آگیا ہے ان سے جواب طلبی ہونی چاہئیے کہ وہ ایسے فیصلوں کو کیوں لٹکائے رکھتے ہیں جن کا فیصلہ کوئی بھی دانا شخص دوچا ردن میںکرسکتاہے مگر عدالتوں میں دانائی نہیں قانونی موشگافیوں کے باعث لوگوں کو ایک دوسرے کا خون بہانے کی راہ دکھائی جارہی ہے۔قتل مقاتلے کے واقعات کے پس منظر میں دیکھ لیں ،اکثر زمینی تنازعے برسوں سے عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ان کا فیصلہ ہونے تک فریقین میںخونی دشمنی کی بنیاد اتنی گہری ہو چکی ہوتی ہے کہ پھر کسی فیصلے کا کوئی اثر ہی نہیں ہوتا ایک دوسرے سے نفرت پر پھیلی اس داستان کو رقم کرنے کے لئے خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے۔برسوں سے ہم یہ تماشا دیکھ رہے ہیں اور سرکار کے پاس زمین کے اس تنازعے کا کوئی حل نہیں ہے۔کرپٹ مشینری کا بھی اس تنازعے کو ہوا دینے میں بنیادی کردار ہے اور پٹواری سے لے کر منصفوں تک سب ہی قتل مقاتلے کے لائسنس جاری کر رہے ہیں،کیوں؟