مشرقیات

فطرت کا اشارہ ہے کہ ہر شب کو سحرکر
آپ میں سے کتنے فطرت کی مانتے ہیں ہرشب کو سحر سمجھ کر رات دیر تک جاگتے ہیں،موبائل کمپنیوں کے مفت یا سستے پیکج کے سہارے شب بیداری کے عادی ہمارے جوان اقبال مند کیسے ہوں گے ؟اس سوال کا جواب ہمیں تلاش کرنا ہے۔ایک وقت تھا جب شب بیداری میں ستارے ہم گنتے تھے اس مشق کا حاصل یہی ہوتا تھا کہ جلدی نیند آجائے تاکہ صبح کو پک اینڈ ڈراپ کی ڈیوٹی کے لئے اٹھا جاسکے۔صبح ا ٹھتے ہی دوڑ پڑتے تھے مقررہ سٹاپ کی طرف ،جہاں سے پیچھا شروع ہوتا تھا تو گرلز کالج کے گیٹ تک واک ہو جاتی تھی اس مشق کا حاصل بہرحال اچھی صحت ضرورتھی۔واپسی پر پھر پیدل مٹر گشت اور چھٹی کے وقت پھر ڈیوٹی شروع ہو جاتی تھی۔
معاملہ آگے بڑھتا تو خط و کتابت کے ذریعے دل کھول کر رکھ دیاجاتا اکثر دل کا یہ معاملہ ظالم سماج کی نذر ہو جاتا اور نوجوان کوئی اور”ستارہ”ڈھونڈ لیتے۔ستاروں پر کمند ڈالنے کا یہ کام ہمیں کہیں کا نہیں رکھتا جتنی مشقت میں اس سماج نے ہم کو ڈالا ہوا ہے اتنی محنت دیا ر مغرب والوں کو کرنی پڑتی تو سوال ہی پیدانہیںہوتا کہ ان کے پاس ہمارے لئے موبائل فون ایجاد کرنے کا وقت بچتا۔تاہم ان کی تہذیب ہی نرالی ہے ادھر پسند کیا ایک دوسرے کو ادھر ماں باپ کو بتا کر اپنی دنیا فتح کر نے نکل گئے،بہت سے تو ماں باپ کو بتانا بھی ضروری نہیںسمجھتے اور ایسے بھی ہیں جو اپنے ماں باپ سے واقف بھی نہیں ہوتے تو بتانے یا پوچھنے کا کیا سوال؟
کہنے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ آپ بھی اپنی تہذیب کے جامے کو اتار پھینک کر ترقی کے زینوں کی طرف دھیان دیں عرض صرف یہ کرنی ہے کہ اپنے آپ پر توجہ دیں اور اولاد کی نگرانی ہی نہیں ان کی جائز خواہشات پوری کرنے کا اعتماد بھی انہیںبخشیں اس کا یہ فائدہ ہوگا کہ شب بیداری کی فضول مشقت میں پڑنے کی بجائے ہماری نوجوان نسل بھی کچھ پڑھ لکھ جائے گی ،فطرت کے ان اشاروںکو بھی سمجھ جائے گی کہ کیسے ہر شب کو سحر کرتے ہیں۔کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ہر شب کو سحر کرنے والے دنیا پر راج کر رہے ہیں اور ہم ان کے دیس کی طرف کسی بھی قیمت پر مارچ کرنے کے مواقع ڈھونڈتے رہتے ہیں اگر شب بیداری میں فضول وقت برباد کرنے کی بجائے ہر شب کو سحرکرنے پر تل جائیں تو زیادہ دور کی بات نہیں جب ادھر ادھر نکل کر جان کو جوکھوں میںڈالنے کی بجائے ساری خواہشیں پوری کرنے کا سامان ہمارے ہاتھ میں ہوگا تو فطرت کے اشارے کو سمجھیں۔

مزید پڑھیں:  چاندپر قدم