مردم شماری کے دوران کرفیو

مردم شماری کے دوران کرفیو لگانے کا کوئی ارادہ نہیں، اسد عمر

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہےکہ مردی شماری کے لیے شناختی کارڈ کی شرط نہیں ہوگی، مردم شماری میں فوج کا کام سکیورٹی کا ہوگا ۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ملک میں آئندہ کی منصوبہ بندی کے لیے مردم شماری ضروری ہوتی ہے، جدید ٹیکنالوجی کے باوجودمردم شماری کبھی 10،کبھی 15 سال بعد ہوتی ہے اور مردم شماری کے بعد الزام لگنا شروع ہوجاتے ہیں لہٰذا اتنے اہم کام کے لیے ضروری ہے کہ دنیا میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کریں۔ ملک میں جتنی اعتماد کی فضا بحال ہوگی اچھے نتائج آئیں گے، شماریات پر ماہرین تمام صوبوں سے مانگے گئے تھے جب کہ اسمبلی اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ہوگا۔

مزید پڑھیں:  ملٹری کورٹس کیس، معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو ارسال

یہ بھی پڑھیں:پاکستان سے دبئی جانیوالوں کیلئے ریپڈ ٹیسٹ کی شرط ختم

اسد عمر کا کہنا تھاکہ مردم شماری میں فوج کا کام سکیورٹی کا ہوگا،10ارب کا ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر لیا جا رہا ہے، رواں سال جاری اخراجات کے لیے 5 ارب رکھے گئے ہیں۔ پاکستان میں رہ کر کوئی وسائل استعمال کرے تو اس کا شمار ہو گا، جو فرد روزگار کے سلسلے میں جا کر رہ رہا ہے وہاں پر اس کا شمار ہوگا جب کہ مردم شماری کا قومی شناختی کارڈ سے تعلق نہیں، مردم شماری شناختی کارڈ کی بنیاد پر نہیں ہو گی، اس کے لیے شناختی کارڈ کی شرط نہیں۔

مزید پڑھیں:  چیف کمشنر اسلام آباد عہدے سے برطرف، منصب محمد علی رندھاوا کو ملنے کا امکان

اسد عمر کا کہنا تھاکہ مردم شماری کے دوران کرفیو لگانے کا کوئی ارادہ نہیں اور کرفیو اس صورت میں لگایا جاتا ہے جب مردم شماری ایک ہی دن ہو۔