چھ چیزیں جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں

اللہ تعالیٰ کو چھ چیزوں سے بہت نفرت ہے۔
(ا) … ’’اونچی آنکھیں‘‘ گلی بازار میں چلتے ہوئے آنکھیں ایک دوسرے کو تکتی پھریں ، ایسی اونچی آنکھیں اللہ تعالیٰ کو بہت ناپسند ہیں۔

(۲)…’’جھوٹی زبان‘‘ کہ جب بولے تو اس کے منہ سے جھوٹ نکلے۔ حدیث پاک میں آیا ہے کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کے منہ سے اتنی بدبو نکلتی ہے کہ نیکیاں لکھنے والے فرشتے اس سے بہت دور ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں اللہ تیرا ناس کرے کہ تیرے منہ سے کتنی بدبو نکلی۔

(۳)… ’’برے منصوبے باندھنے والا دل‘‘ کئی مرتبہ انسان کے دل پر اتنی ظلمت ہوتی ہے کہ وہ ہر وقت یہ منصوبہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ میں گناہ کیسے کر سکوں گا، ایسا دل اللہ تعالیٰ کو بہت ناپسند ہے۔

(۴)… برائی کی طرف چلنے والے قدم اللہ کو ناپسند ہیں۔

(۵)… ’’بے گناہ انسان کو دکھ دینے والے ہاتھ‘‘ یہ ہاتھ اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہیں۔ کئی مرتبہ ہم نے خود دیکھا کہ گھروں کے اندر عورتیں خدمت گزار اور نیکوکار ہوتی ہیں اور مرد خود برے ہوتے ہیں اور ان عورتوں کو وہ چھوٹی چھوٹی بات پر دکھ دے رہے ہوتے ہیں ، ان پر ہاتھ اُٹھاتے ہیں۔ ایسے لوگ اللہ کے نزدیک انتہائی برے ہوتے ہیں۔

(۶)… ’’جدائی ڈالنے والا انسان‘‘ کئی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ عورتیں ایسی ہوتی ہیں کہ وہ انسانوں کے درمیان جدائیاں ڈال دیتی ہیں ۔ مثلاً ایسی بات کرتی ہیں کہ بیٹا اپنی ماں سے جدا ہو جائے، یا بھائی بہن سے جدا ہو جائے تو اس نے دو انسانوں کے درمیان جدائی ڈال دی یا خاوند ایسی بات کہہ دے کہ اپنی بیوی کو اپنے محرم رشتہ داروں سے دور کر دے تو گویا اس نے بھی دو انسانوں کے درمیان جدائی ڈال دی۔ جن رشتوں ناتوں کو اللہ رب العزت نے جوڑنے کا حکم دیا جو بندہ ان رشتوں ناتوں کو توڑ دے گا وہ اللہ کے یہاں برا انسان ہو گا۔

چنانچہ حدیث پاک میں آیا ہے کہ شبِ قدر میں اللہ تعالیٰ بڑے بڑے گنہگاروں کی بخشش فرما دیتے ہیں مگر چند گنہگاروں کی بخشش نہیں کرتے، جن میں سے ایک وہ انسان ہے جو دو مسلمانوں کے درمیان جدائی ڈالنے والا ہوگا۔ لہٰذا اگر ایسا ہے تو اس بات کو سوچے کہ میں نے اگر یہاں اپنے بیٹے یا اپنی بہو کے درمیان فاصلہ کیا تو میری شبِ قدر میں بھی بخشش نہیں ہو گی ۔ تو پھر باقی دنوں میں میری بخشش کیسے ہو گی ؟ بیوی سوچے کہ اگر میں نے بیٹے کو ماں سے جدا کر دیا تو شبِ قدر میں بھی میری بخشش نہیں ہو گی۔