یہ بھی بادشاہ تھے

یہ بھی بادشاہ تھے

ویب ڈیسک : گھوڑے کی پیٹھ پر زندگی گزارنے والے شاہ سوار کی سانسوں کی طنابیں سمٹ رہی تھیں،آخری وقت آن پہنچا تھا، زندگی میں میری ایک ہی حسرت رہی۔
بوڑھے سلطان نے العادل سے سرگوشی میں کہا…
کاش میں حج کر پاتا،اے کاش..!
تاریخ کی روشن ترین ہستیوں میں سے یہ ایک عظیم شخص پھر کچھ نہیں بولا۔
اس کے دل میں دھڑکنیں خاموش ہوئیں تو لشکرگاہ میں ہی نہیں پوری مسلم دنیا میں کہرام مچ گیا،وصیت یہ تھی کہ اس کے جنازے کا اہتمام اس کے مال سے ہو، اندوختہ ٹٹولا تو سونے کی ایک اشرفی اور چاندی کے کل چالیس سکے نکلے،کل جائیداد اتنی بھی نہ تھی کہ جنازے کے اخراجات پورے ہو سکتے…معلوم نہیں….
اسلام کا قلعہ کہلانے والے ملک کی اکثریت نے کبھی اس درِنایاب کے بارے میں،جسے ہم سلطان صلاح الدین کے نام سے جانتے ہیں۔ کچھ پڑھا… یا نہیں … شاید نہیں… فخر سے لاکھوں کی زکوٰة دینے والے امرا کو بھی معلوم نہیں کہ صلاح الدین نے کبھی زکوٰة نہیں دی، کیونکہ اپنے حصے کی دولت بانٹنے کے بعد اس کے پاس کبھی اتنا بچا ہی نہیں کہ زکوٰة کا نصاب پورا ہو سکے۔
ہمارے حاکم شاید یہ بھی نہیں جانتے کہ صلاح الدین نے کبھی حج بھی نہیں کیا،کیونکہ ان کا خیال تھا کہ حج اپنی کمائی کی رقم سے ہوتا ہے،صلاح الدین کے پاس مال جمع ہو پایا، نہ ذمہ داریوں نے اسے مہلت دی،چنانچہ حج کی خواہش،خواہش ہی رہی اور حیات،موت کی آغوش میں جا سوئی۔(313انمول واقعات)