گیت گاوت مسیت کے

تحریک انصاف نے اپنا لانگ مارچ شروع کر دیا ہے اس لا نگ مارچ کے بارے میں قائد تحریک جنا ب عمران خان نے کئی فلسفے اور کئی روپ پیش کیے ہیں جب سے اس کا آغا ز کر نا تھا تب سے کبھی اس کو انتخابات کی تاریخ لینا مقصد کہا گیا ، کبھی حقیقی آزادی کا نا م دیا گیا اور تحریک سے وابستہ افراد سے حلف لیتے وقت کہا گیا کہ یہ جہا د ہے ، تحریک انصاف کے قائد میں یہ خوبی ہے کہ وہ اپنا مقصد کسی بھی طور حاصل کر نے کے لیے پہلے سے ماحول بنا تے ہیں چنا نچہ ان کی تحریک کے قائد ین میںشامل افراد کے قول عمل سے کبھی بھی اظہا ر نہیںہو اکہ ان میں مدینہ ریا ست کی تجدید کی اہلیت بھی ہے یا نہیں ہے ، تاہم ایک بڑی تبدیلی یہ رونما ہوئی ہے کہ اس سے قبل جتنی بھی پی ٹی آئی نے زبردست سرگرمیا ں کیں کسی بھی سرگرمی کے لیے انھو ں نے پارٹی کے کا رکنو ں سے حلف نہیں اٹھوایا ، مگر اس مر تبہ حلف لیا اور وہ بھی جہا د کے نام حالا ں کہ جہا د ایک مقدس فریضہ ہے جو صرف فی سبیل اللہ ہے،” وہ جو کہتے ہیں کہ کوّے کابیاہ گیت گاوت مسیت کے ” اس کے علا وہ کسی دوسرے مقصد کے لیے جہا د ہو ہی نہیں سکتا ،علا وہ ازیں لانگ ما رچ کے ساتھ ایک سیاسی صورت حال یہ پیدا ہوئی ہے کہ عدم اعتما د کی تحریک کے آغاز سے اب تک عمر ان خان کی طر ف سے بعض سنگین الزاما ت اشاروں اور کنایةًلگا جا رہے تھے پا کستان کے دو اعلیٰ فوجی افسر وں نے مشترکہ پریس کا نفرنس کر کے ان الزامات کی قلعی پگھلا دی ، یہ ایک بڑی چوٹ تھی جس کوپی ٹی آئی سہے نہ سکی چنانچہ معززفوجی افسران کی پریس کا نفرنس کے اختتام کے فوری بعد پی ٹی آئی کی دوسرے نمبر کے قائد ین نے بھی پریس کا نفرنس جھاڑ دی ، دونو ںپر یس کانفرنس میںفرق نمایا ں تھا کہ معزز اعلیٰ فوجی افسران نے جو بات کی اس میں حالا ت و واقعات کا اصل چہرہ پر سے قلعی اتار دی ، جس سے قوم کو آگاہی ہوئی کہ ملک کی صورت حال آج جس منج پر کھڑی ہے اس کا پس منظر کیا ہے ۔ جبکہ پی ٹی آئی کے لیڈروںکی جانب سے جو کہا گیا اس میںلہجہ کہہ رہا تھا کہ بات ڈھیلی ڈھالی سی نہیں ہے ، چودھری فواد جس ایسے مواقع پر چہکتے اور برق و صاعقہ نظر آتے تھے وہ شکوانہ انداز میں بول رہے تھے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کوئی غیر آئینی کا م نہیں کیے ، اگر ملا قات کی اور اس میں یہ ہی تو مطالبہ کیا گیا کہ نئے انتخابات کرادئیے جائیں یہ کوئی آئین کی خلا ف ورزی ہے ، بات تودرست ہے کہ انتخابات کا مطالبہ کرنا کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی فعل نہیں ہے ، تاہم اس امر پر بھی روشنی پڑ جانی چاہیے کہ یہ آئینی تقاضا کس قوت سے ہونا چاہیے ، یا یہ سمجھا دیا جائے کہ آئینی طو ر پر انتخابات کر انے کا مختا ر کون ہے ، فوج کا انتخابات سے آئینی طور پر کیا علا قہ ہے ، جو وہ سپہ سالا ر کے حضور پیش ہوتے رہے ، پاکستا ن کے اعلیٰ فوجی قیادت کی پریس کانفرنس میںجو اکتشافات ہوئے اس میں یہ بات بھی عیا ں ہوگئی کہ ایف آئی اے کے سابق ڈائریکڑ نے سابق وزیر اعظم سے اپنی ملا قات ، ان کی غیر قانونی خواہشات واحکاما ت کی جو داستان الف لیلیٰ بیان کی تھی وہ مستند قرار پا گئی ،فواد چودھری صاحب کیا یہ وضاحت کر سکتے ہیں کہ نیو ٹرل ، میر جعفر ، میر صادق کے کردا ر کی حقیقت سے واقف ہیں ، میر جعفر اور میر صادق وہ غدار کر دار تھے جنہو ں نے اپنے حکمر انوں سے وفا نہیں نبھائی ، اپنے حلف اور وفاداری کے اقدار کو نہیں نبھایا ، اب بھلا جو شخص یہ کہہ کہ وہ اپناآئینی کردارہی ادا کرے گا وہ کیسے میر جعفر اور میر صادق ہو سکتا ہے ،میر جعفر اور میر صادق کا تمغہ تو موصوف کے لیڈر کے سیاسی پیر ومر شد پرویز مشر ف کے سینے پر سجا ہوا ہے ، جلسے جلوس کرنا عوام کے حقوق کا حصہ ہے مگر وہ امن اما ن سے مشروط ہے ، کیا فواد چودھری اور اسد عمر شفاف بتا سکتے ہیں کہ 25مئی کا جلوس وغیر ہ آئینی وقانونی دائر ہ میں تھا ، ساری دنیا میںسیا سی اقتدار کا یہ نمونہ ہے کہ سیا سی مخالف کو بازاری لب ولہجہ میں نہیںپکارا جا تا ، اور نہ دھمکیا ں دی جا تی ہیں کیا پی ٹی آئی کے لیڈرو ںکی کوئی بھی لہجہ دھمکی بھرا نہیںہوتا ، اب تو انھو ں نے نام لے کر دھمکیو ں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ، خیر اس سے ہٹ کر دیکھاجا ئے تو لانگ مارچ کے موقع پر عمر ان احمد خان نے اپنے خطبات میںفرمایاہے کہ ان کی جد وجہد نہ تو انتخابات کے لیے ہے اورنہ اقتدار کے لیے ہے ،وہ قوم کی حقیقی آزادی کے لیے میدان میں آئے ہوئے ہیں ، وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کی قسمت کے فیصلے ملک سے باہر سے نہ آئیں پاکستانی قوم غلا م قوم نہیں ہے وہ آزاد قوم ہے ، چنا نچہ پاکستانی قوم اپنے فیصلے خود کرے ، عمر ان خان کے اس نظریے پر پوری قوم یکسو ہے ، پوری قوم اس بیانیہ کو تحسین پیش کر تی ہے ، اپنے فیصلے خود کر نے میں کی جدوجہد کے لیے بھی کمر بستہ ہے اس میں شک نہیںہے مگر قوم کو بتایاجا ئے کہ اگر قوم کے نمائندے فیصلہ نہیں کرتے تو پھر باہر سے کون پاکستان کی قسمت کے فیصلے کرتا ہے جب مو صوف ایسی بات کر تے ہیں تو عوام میں کو اشارہ امریکا کی طر ف دکھائی جا تا ہے ۔ جب کہ عمران خان نے اپنی لابی کے لیے امریکا میں ایک ایسی لابنگ فرم کی خدمات حاصل کئے ہوئے ہیں جو اپنے تما م وسائل ورسائل کو پاکستان کی جو ہر ی قوت کے خلاف استعمال کرتی ہے ، عمران خان کافرض بنتا ہے کہ اگر پاکستان کی آزادی چھین رکھی ہے تو پھر وہ کس غرض سے امریکا میں پچیس ہزار ڈالر ماہانہ کے عوض اپنی لابی کر رہے ہیں ، ان کی شاندار لابنگ تو پاکستان میں موجو د ہے اور پاکستان میںہی لابنگ کی ضرورت ہے وہ امریکا میںکیا حاصل کر ناچاہتے ہیں یہ بات تو یقینی ہے کہ ان کو امریکا کے صدر تو بننے کی خواہش نہیںرکھتے جس کے لیے ان کو امریکا میں لابی کی ضرورت ہے ۔بہرحال جس طرح وہ اپنے آئینی حقوق کا ذکر اورمطالبہ کر تے ہیںاسی طرح پاکستانی قوم کا یہ حق ہے کہ عمر ان خان قوم کو آگاہ کریں کہ پاکستان دشمن لابنگ سے وہ اپنی لابنگ کن مقاصد کے حصول کے لیے کررہے ہیں اور ایک ایسے ملک میں کررہے جس نے سائفر بھیجا اور اس سائفر کی بنیا د پر وہ اپنی سیاست اب تک کھڑی کیے ہو ئے ہیں ، قومی اداروں سمیت پوری قوم کے لیے درد سر بنا ہوا ہے ۔ تما م متعلقہ قوتو ںکا مئوقف ہے کہ سائفر میں کوئی سازشی بیانیہ نہیں ہے مگر پی ٹی آئی اپنے مئوقف پر ایک ٹانگ پر ہی کھڑی ہے ۔

مزید پڑھیں:  چاندپر قدم