نیب بلیک منی

نیب کو بلیک منی کی رضاکارانہ واپسی پانچ سال سے بند

ویب ڈیسک :قومی احتساب بیورو پر عدم اعتماد اور کسی قسم کی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں2016کے بعد سے مبینہ کرپشن میں ملوث لوگوں نے رضاکارانہ ڈیل کا سلسلہ ختم کر دیا ہے قبل ازیں ملک کے مختلف حصوں سے مجموعی طورپر کئی ارب روپے رضاکارانہ طورپر لوگوں نے واپس کئے ہیں لیکن نامعلوم وجوہات کی وجہ سے یہ سلسلہ عرصہ دراز سے بند پڑا ہے اور پچھلے پانچ سالوں میں ایک روپیہ کی بھی واپسی نہیں ہوئی، نیب کے ریکارڈ کی روشنی میں2016تک کے عرصہ میں کراچی، سکھر، خیبرپختونخوا ،راولپنڈی ،بلوچستان اورلاہورسے3ہزار194افراد نے کرپشن کے مختلف الزا مات کے تحت قومی احتساب بیورو کو رضاکارانہ طورپر پیسے جمع کرائے ہیں اس کے بعد سے 2021 تک کے پانچ سالوں میں ملک کے کسی بھی حصے سے نیب کو ایک بھی فرد نے رضا کا رانہ طور پر پیسوں کی واپسی کی پیشکش نہیں کی، نیب کا ریکارڈ مزید بتاتاہے کہ مجموعی طور پر اب تک 2 ہزار 341افراد کے ساتھ پلی بارگین کی گئی
جس میں 2018 سے2021 تک کے عرصے میں زیادہ تر پلی بارگین سکھر ، کراچی ، راولپنڈی اور لاہور سے ڈیل کئے گئے ہیں اس مدت کے دوران خیبر پختونخوا میں صرف2افراد کے ساتھ بارگین کیا گیا تھا سال 2019 میں بھی سب سے زیادہ پلی بارگین کے واقعات سکھر، راولپنڈی ، لاہور سے رپورٹ ہوئے ہیں خیبر پختونخوا میں سی اینڈ ڈبلیو اور سابق فاٹا سیکرٹریٹ میں بدعنوانی کیسوں میں سات افراد نے بھی اس سال پلی بارگین سے فائدہ اٹھایا تھااس کے بعد 2020 اور2021 میں نیب کی تمام توجہ سکھر، راولپنڈی، لاہور اور ملتان پر رہی ہے اور ملک کے دیگر حصوں بشمول خیبر پختونخوا میں پلی بارگین اور لوٹ مال کی رضاکارانہ واپسی کے حوالے سے راوی چین کی بانسری بجا رہاہے اور کسی ایک بھی فرد یا محکمے نے گذشتہ دو سالوں کے دوران پلی بارگین کی کوشش نہیں کی ہے واضح رہے کہ نیب نے2022کا ڈیٹا جاری نہیں کیا ہے اگلے سال جنوری میں یہ ڈیٹا بھی جاری کر دیا جائے گا جس کے بعد رواں سال خیبر پختونخوا سے نیب کو رضاکا رانہ طورپر پیسوں کی واپسی یا پھر پلی بارگین کے بارے میں ریکارڈ سامنے آسکے گا ۔

مزید پڑھیں:  ملک بھر میں 92 کروڑ سے 69 لاکھ یونٹس کی اووربلنگ کا انکشاف