اچھی کاوش

سکیورٹی خدشات کے باعث پشاور کے تمام گنجان بازاروں میں خفیہ کیمروں کی تنصیب کا عمل شروع کردیا گیا ہے اس سلسلے میں مجموعی طور پر شہر بھر میں پانچ ہزارسے زائد کیمروں کی تنصیب کی منصوبہ بندی ہے پشاور میں پولیس لائنز پر بم دھماکہ کے بعد شہر کے گنجان اور حساس تجارتی مراکز پر خفیہ کیمر ے لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھاجس کے بعد اب تک مختلف بازاروں میں پانچ سو سے زائد کیمر ے لگائے گئے ہیں اور دیگر بازاروں میں کام جاری ہے۔ سرکاری اداروں کے علاوہ مختلف بازاروں میں تاجروں نے بھی خفیہ کیمر ے لگانے کی منصوبہ بندی کی ہے جس کی روشنی میں آئندہ ہفتوں میں تمام بازاروں میں تنصیب کا عمل مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے مذکورہ کیمروں کو سنٹرلائزڈ سسٹم کے تحت مانیٹر کیا جائے گا اور اس کی فوٹیج بھی حاصل کی جاسکے گی۔صوبائی دارالحکومت پشاور میں ا من و امان کی صورتحال کے سلسلے میں مدد گار جتنے بھی اقدامات کی ضرورت ہے ان کو اختیار کرنے میں اب مزید تاخیر کی گنجائش نہیں بلاشبہ اس وقت سب سے زیادہ اور سنگین مسئلہ دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا ہے جس پر قابو پانا کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں لیکن اگر اس کے علاوہ بھی حالات کا جائزہ لیا جائے تو بدقسمتی سے عوام میں احساس عدم تحفظ میں اضافہ کی دیگر کئی وجوہات ہیں جس میں رہزنی اور موبائل چھیننے کے واقعات میں اضافہ ہے علاوہ ازیں بھی جرم کے بڑھتے واقعات شہریوں کے لئے پریشانی کا باعث ہیں ایسے میں حفاظتی اقدامات اور ملزموں کی شناخت اور ممکن ہو سکے تو ان کی مدد سے بروقت پولیس کو موقع پر بھیجنے جیسے اقدامات کی ضرورت اور اہمیت بڑھ جاتی ہے ۔کیمروں کی تنصیب کے بعد اصل اور قابل توجہ امر ان کی باقاعدہ مانیٹرنگ اور کیمروں کو ہر وقت قابل استعمال حالت میں رکھنے کا ہو گا عموماً کیمروں کی خرابی کی شکایت ہوتی ہے اور واردات کے بعد ملزموں کی شناخت کے لئے دیگر ذرائع اور نجی کیمروں کی ریکارڈنگ سے مدد لینے کی ضرورت پڑتی ہے جن جن علاقوں میں یہ کیمرے نصب کئے جائیں کم از کم وہاں کے لوگوں کو ذاتی کیمرے لگانے کی ضرورت نہیں پڑنی چاہئے تبھی ان سے درست افادہ ممکن ہوگا۔امید کی جانی چاہئے کہ سرکاری وسائل کے استعمال سے جوسہولت حاصل کی جارہی ہے اس کو درست طور پر بروئے کار لانے میں حسب سابق کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا اور بوقت ضرورت اس سے توقعات کے مطابق مدد ملے گی اور پولیس کی کارکردگی میں اضافہ ہو گا۔

مزید پڑھیں:  محنت کشوں کا استحصال