میرے ہی رہنا

ڈرامہ سیریل ” میرے ہی رہنا ” عوامی تنقید کی زد میں

پاکستانی ڈراموں کو ہندوستانی ڈراموں سے بہتر سمجھا جاتا ہے اور ان کے حقیقت پسندانہ پلاٹوں اور غیر زہریلے ہونے کی وجہ سے پڑوسی ملک میں یہ بہت پسند کئے جاتے ہیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی ڈراموں کے حالات بدل رہے ہیں ان دنوں زیادہ تر ڈرامے ساس بہو اور نند کے رشتوں کی زہرخند کہانیوں پر مشتمل دکھائی دیتے ہیں۔ ڈراموں کو 50+ اقساط تک بلاوجہ گھسیٹا جاتا ہے اور مرکزی کرداروں کی پریشانی کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ کئی انٹرٹینمنٹ چینلز اب باقاعدگی سے ایسے ڈرامے پیش کر رہے ہیں جو لوگوں کے ذہنوں کو آلودہ کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک ڈرامہ میرے ہی رہنا بھی جسے شائقین نے ہمسایہ ملک کے ڈراموں کی کاپی قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ شائقین کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں یہ سب ہوتا ہوگا لیکن اتنا اور اس معیار تک کوئی نہیں گر سکتا اور نہ ہی ایسی کہانیاں حقیقت سے کوئی تعلق رکھتی ہیں، شائقین نے مطالبہ کیا ہے کہ اپنے ڈرامے چھوڑ کر ہمسایہ ملک کے فلاپ اور ناکام ڈراموں کو کاپی کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  بگ باس او ٹی ٹی 3 کا پریمیئر جون میں ریلیز ہوگا