حوصلہ افزاء پیشر فت

مال کے بدلے مال کی تجارت کے عمل کے بعد روس کی جانب سے درآمدات کے لیے 15 سے زائد پاکستانی کمپنیز کی رجسٹریشن ایک اور حوصلہ افزاء پیشرفت ہے پاکستان کی برآمدات بڑھانے اور مجموعی معاشی صورتحال بہتر کرنے کی طرف ایک کامیاب پیش رفت ہے۔19 کمپنیاں روس کو چاول برآمد کریں گی، یہ خاص طور پر پنجاب اور سندھ کے چاولوں کے کاشتکاروں کے لیے اچھی خبر ہے کیونکہ یہ ان کی آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔مزید برآں، پاکستان ایک زرعی معیشت ہونے کے ناطے عالمی منڈیوں کے مطابق معیار کو بہتر بنا کر دیگر شعبوں میں بھی برآمدات میں اضافہ کرنا چاہتا ہے، اس معاہدے کے بعد چاول کی عالمی منڈیوں میں برآمدات کے مزید راستے کھلیں گے۔ایک ایسے وقت جب یہ بڑی حوصلہ افزاء بات ہے جب کہ حکومت ایک ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ، حکومت ادائیگیوں کے توازن کے بحران کو سنبھالنے اور مہنگائی کو کنٹرول میں لانے کی شدت سے کوشش کر رہی ہے جو گزشتہ ماہ تقریباً 38 فیصد کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی۔پاکستان بالخصوص روس اور ایران سے تیل اور توانائی کی درآمدات سے ڈالر کی طلب میں اضافہ کیے بغیر بارٹر ٹریڈ سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔گویا یہ ہماری اولین ضرورت بن چکی ہے اور معاشی بقاء کاتقاضا بھی ہے جاری معاشی صورتحال میںڈالر کی قلت کے پیش نظر بارٹر ٹریڈ کا موقع اہم ہے اگرچہ یہ کرنسی کی اسمگلنگ کو حل نہیں کر سکتا، خاص طور پر افغانستان کی سرحد پر لیکن اس سے اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہوسکتی ہے۔علاقائی تجارت اور معاشی تعاون کی ضرورت میں روز بروز شدت آرہی ہے اور حالات خود بخود علاقائی ممالک کو اس ضرورت پر مجبور کر رہے ہیں مختلف وجوہات اور عوامل کی بنیاد پراب قدیم الایام سے مروج علاقائی تجارت ہر ملک کی ضرورت بن گئی ہے پاکستان کو بالخصوص اس سے فوائد حاصل کرنے کے مواقع پر توجہ کی ضرورت ہے ۔ روس ‘ ایران اور افغانستان کے ساتھ اشیاء کے بدلے اشیاء کی تجارت اور حال ہی میں روس اور پاکستان میں براہ راست کارگو بحری جہازوں کی آمدورفت کی سہولت روس ‘ پاکستان اور ایران کے درمیان نئے تجارتی افق روشن کر رہی ہے۔روس اور پاکستان اگر ماضی میں ایک دوسرے سے نہ الجھے ہوتے تو آج نہ صرف علاقائی صورتحال بہتر ہوتی بلکہ علاقائی تعاون اور تجارت کے ذریعے عالمی طاقتوں کا مقابلہ بھی ہو رہا ہوتا بہرحال ایک ایک کرکے تعاون کی جو راہیں ہموار ہو رہی ہیں یہ ایک حوصلہ افزاء پیش رفت ہے جس میں ملک کو جاری صورتحال سے نکلنے کا راستہ مل سکتا ہے توقع کی جانی چاہئے کہ مزید شعبوں میں بھی پاک روس تجارت وتعاون میں اضافہ کا سلسلہ جاری رہے گا۔

مزید پڑھیں:  جدا ہو دیں سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی