قابل تشکر و تحسین

بحری کارگو اور آئل ٹینکر جہازوں میں استعمال ہونے والا فیول تیار کرکے پاکستان نے بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے، پاکستان کی بڑی ریفائنری نے بحری کارگو اور آئل ٹینکر جہازوں میں استعمال ہونے والا فیول تیار کرلیا ہے جس سے ملک کو بھاری زرمبادلہ کی بچت ہوگی اور یہ میری ٹائم سیکٹر کیلئے بڑی خوشخبری ہے، ذرائع کے مطابق یہ انتہائی کم مقدار سلفر کا فیول ہے جس کی پی این ایس سی کے جہازوں کو فراہمی شروع ہوگئی ہے اور صرف پی این ایس کو سالانہ ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ پی این ایس ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفائنری کو فیول ادائیگی روپوں میں کی جا رہی ہے، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن پہلے اپنے جہازوں کیلئے فیول فجیرہ یو اے ای سے خریدتی تھی جس کی سالانہ کھپت 15 سے 20 ہزار میٹرک ٹن ہے، کم مقدار کے سلفر فیول کی پاکستان سمیت عالمی لیبارٹریز سے جانچ کرائی گئی ہے اور ٹیسٹ کی کامیابی کے بعد فیول کو پی این ایس سی میں کمرشل بنیادوں پر استعمال شروع کردیا گیا ہے، خبر کے مطابق پی این ایس کے آئل ٹینکر جہازوں کو مذکورہ فیول کی فراہمی شروع کردی گئی ہے، مستقبل میں پاکستان آنے والے غیر ملکی جہازوں کی ری فیولنگ سے کثیر زرمبادلہ بھی کمایا جاسکے گا، امر واقعہ یہ ہے کہ عالمی سطح پر ہوائی جہازہوں یا بحری بیڑے ان میں ری فیولنگ سب سے بڑا مسئلہ ہوتا ہے، پاکستان کے بعض ہوائی اڈوں پر بیرونی ہوائی جہازوں جن میں مسافر طیاروں کے علاوہ ایئر کارگو طیارے بھی شامل ہیں کی ری فیولنگ کا انتظام تو موجود ہے تاہم آئل ٹینکروں اور دیگر بحری جہازوں میں جو فیول استعمال ہوتاہے اس حوالے سے نہ صرف غیر ملکی جہاز پاکستان میں ری فیولنگ کی سہولیات سے اب تک محروم رہے ہیں بلکہ خود پی این ایس کے اپنے آئل ٹینکروں کو بھی دنیا بھر میں سفر کیلئے فجیرہ یو اے ای سی فیول حاصل کرنا پڑتا تھا جس پر بھاری زرمبادلہ خرچ ہوتا تھا، اب پاکستان کی ریفائنری میں کم مقدار سلفر کا فیول تیار کر کے اور اس حوالے سے پاکستانی روپے میں ادائیگی سے سالانہ ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر زرمبادلہ کی بچت کو یقینی بنا لیا گیا ہے بلکہ کمرشل بنیادوں پر فیول کی فروخت سے دوسرے ممالک کے بحری جہازوں کو سہولت کاری کرکے سالانہ بنیادوں پر قیمتی زرمبادلہ کمانے میں بھی کامیابی حاصل کرلی گئی ہے اور وہ غیر ملکی بحری بیڑے اور خصوصاً آئل ٹینکر جن کو پاکستان سے گزرتے اور مقامی بندرگاہوں پر مال اتارتے یا چڑھاتے ہوئے فیول کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا اب وہ آسانی کے ساتھ اپنی ضرورت کے مطابق فیول حاصل کرتے ہوئے بیرونی کرنسی میں ادائیگی سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کریں گے، یوں سالانہ طور پر نہ صرف ملکی زرمبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ فیول کی فروخت سے قیمتی زرمبادلہ میں بھی اضافہ ہوگا اور پاکستان کی معیشت پر اس کے مثبت نتائج مرتب ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  ''دوحہ طرز مذاکرات'' سیاسی بحران کا حل؟