حد ہوا کرتی ہے ہر چیز کی اے بندہ نواز

آج (بروز پیر) وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے طلب کئے جانے والے کابینہ اجلاس میں نو نکاتی ایجنڈے پر غور کرتے ہوئے افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت میں توسیع پر بھی غور کیا جائے گا ‘ خبروں کے مطابق مہاجرین کی دوسالہ توسیع کی مدت تین جون کو ختم ہوچکی ہے ‘ وزارت داخلہ نے مزید چھ ماہ کی توسیع کی تجویز دے دی ہے ‘امر واقعہ یہ ہے کہ افغان مہاجرین کو جس بے مہار طریقے سے پورے ملک میں پھیلنے کے مواقع دیئے گئے اور اب نہ صرف کراچی میں لاکھوں افغان رہائش پذیر ہوکر وہاں(غیرقانونی طریقے پر) جائیدادیں خرید کر ملکی معیشت کے لئے بوجھ بن چکے ہیں بلکہ پنجاب میں بھی کہیں کہیں کاروباری سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں تو ان کی اب تیسری نسل پنپ رہی ہے اور پاکستان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کر کے پاکستان کو لانچنگ پیڈ بناتے ہوئے دنیا کے مختلف ممالک میں پاکستانیوں کی شکل میں غیر قانونی دھندوں میں ملوث ہوکر پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں’ ادھر ہمارے ہاں ہر وہ غیر قانونی دھندا ان کی دسترس میں ہے جس سے کئی طرح کے جرائم بڑھ رہے ہیں جبکہ پاکستان کے اصل باشندے ان کی اس قسم کی چیرہ دستیوں کاشکار ہو کر بے روزگاری اور غربت کی چکی میں پس رہے ہیں’ ان مہاجرین کو ہر طرح کی سہولتیں فراہم کرنے میں خود ہمارے اداروں میں موجود ”کالی بھیڑیں” ذاتی مفادات کے تحت ان کی حوصلہ افزائی کرنے میں پیش پیش رہتی ہیں ‘ حیرت کی بات ہے کہ ایسے برخود غلط اور ملکی مفادات کودائو پر لگانے والوں کے بارے میں قانون کی گرفت میں آنے کی خبروں کے باوجود مبینہ طور پر ”نادرا اور پاسپورٹ دفاتر” میں یہ لوگ ختم تو کیا کم بھی نہیں ہو رہے ہیں اور افغان مہاجرین کی سہولت کاری کم ہونے کا نام نہیں لیتی جبکہ پاکستان کے مقامی باشندے ان کی مستقل موجودگی سے تنگ نہیں بلکہ عاجز آچکے ہیں کیونکہ ان میں سے جو لوگ یو این ایچ سی آر سے ڈالروں کے ڈالر لے کر واپس جاتے ہیں تین چار روز بعد یہ خفیہ راستوں سے واپس مڑ آتے ہیں اور پاکستانیوںکی زندگی اجیرن بنانے اور ان کے سینوں پر مونگ دلنے میں آزاد ہوتے ہیں’ اب اس سلسلے کو مستقل طور پر بند ہونا چاہئے کیونکہ ابھی حالیہ مہینوں میں زمان پارک کے اندر جس طرح اکثر افغان باشندوں کی جانب سے سکیورٹی اہلکاروں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے خبریں وائرل ہوئیں’ اگر ان کو واپسی کا راستہ نہیں دکھایا جائے گا تو قانون کی دھجیاں اڑانے کی وارداتوں میں اضافہ ہی ہوتا رہے گا’ ہر چیز کی ایک حد ہوا کرتی ہے اس لئے اتنی مدت سے ان کی میزبانی کرتے کرتے پاکستان کے عوام تنگ آچکے ہیں’ اس لئے یو این ایچ سی آر کے ساتھ مل کر ان کو اپنے وطن واپس بھیجنے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  محنت کشوں کا استحصال