کھوکھلا احتجاج

وزیراعظم شہباز شریف نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف 7 جولائی کو یوم تقدس قرآن منانے کا اعلان کرتے ہوئے قوم سے جمعے کو ملک گیر احتجاج کی اپیل کردی۔ سویڈن واقعے پر قومی لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے جمعرات کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ملک گیر احتجاج ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے تمام جماعتوں سمیت پوری قوم سے احتجاج میں شریک ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ پوری قوم ایک زبان ہوکر شیطانی ذہنوں کو پیغام دے گی۔او آئی سی کا اجلاس ہو یا پھر مسلم حکومتیں اس طرح کے واقعات کے خلاف ٹھوس بنیادوں پر اقدامات میں ناکامی کی تصویر زیادہ نظر آتی ہے اس طرح کے واقعات کے خلاف سرکاری سطح پر کھوکھلے احتجاج کی وکالت نہیں کی جاسکتی کیونکہ حکومتی سطح پرسفارتی احتجاج سفیر کو ملک بدر کرنے اور سفارتی تعلقات توڑنے جیسے اقدامات کو راست اقدام ٹھہرایا جاسکتا ہے البتہ عوامی سطح پر پرامن احتجاج سفارتخانے کے سامنے احتجاج محولہ ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ جیسے عوامل موزوں طریقہ احتجاج ہو سکتے ہیں لیکن حکومتی اور عوامی دونوں سطح پراس طرز احتجاج کی ہنوز کمی محسوس ہوتی ہے پارلیمان کے اجلاس میں اگر صرف زبانی کلامی تقریریں کی جاتی ہیں توایسا کرنا رسمی احتجاج ہی ٹھہرے گااور اگر اجلاس میں ٹھوس اقدامات تجویز کی جاتی ہیں اور حکومت اس پر سفارتی اورحکومتی سطح پرعملدرآمد کرتی ہے تو یہ سنجیدہ اقدام شمار ہوگا۔ پہلے پہل جب اس طرح کے واقعات رونما ہوتے تھے تو عوام سخت ردعمل دیا کرتی تھی توڑ پھوڑ اور لاقانونیت کے واقعات کی حمایت نہیں کی جا سکتی اس سے بچتے ہوئے سخت احتجاج سفارت خانے کا گھیرائو جیسے اقدامات سے اب گریز کی صورت نظر آتی ہے جبکہ طاغوت کے ساتھیوں کا اس طرح کی حرکات کا مطمع نظر ہی مسلمانوں کے جذبات کی گرمی کا جائزہ لینا ہوتا ہے ۔ قرآن پاک کی بے حرمتی پرسیاسی اور خاص طور پر دینی جماعتوں کا محدود ردعمل بھی حیران کن ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی عدم اتفاق کے باوجود اس واقعے کے خلاف بڑا اور ملک گیر احتجاج ہونا چاہئے تاکہ مسلمانوں کے جذبات کی حدت کا اندازہ ہو۔ گزشتہ کئی برس سے مغربی دنیا میں جس طرح اسلامی شعائرکی بے حرمتی کی جا رہی ہے یہ جان بوجھ کر اور شعوری طور پر اس لئے کی جاتی ہے تاکہ مسلمان ان پر رد عمل دیں اور اہل مغرب اسلام اور دہشت گردی و انتہا پسندی کے مابین رشتہ جوڑ کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے خُبث باطن کا اظہار کر سکیں۔

مزید پڑھیں:  ''ہمارے ''بھی ہیں مہر باں کیسے کیسے