خیبرپختونخوا کے وفاق کے ذمہ رقم

خیبرپختونخوا کے وفاق کے ذمہ رقم 628 ارب روپے سے متجاوز

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا حکومت نے وفاق کے ذمہ واجب الادا رقم کا حجم 628 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے جس میں تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کی مد میں چار سالوں کے دوران قبائلی اضلاع کیلئے 470 ارب، گزشتہ مالی سال قبائلی اضلاع کے بجٹ کی مد میں 69 ارب روپے، پن بجلی خالص منافع کی مد میں گزشتہ مالی سال کے 57 ارب اور گزشتہ مالی سال قابل تقسیم محاصل کی مد میں 32 ارب 20 کروڑ وفاقی حکومت نے ادا نہیں کئے ہیں۔ مشیر خزانہ حمایت اللہ خان کی سربراہی میں قومی مالیاتی کمیشن اور پن بجلی خالص منافع کے حوالے سے مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں سیکرٹری خزانہ ایاز خان کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں ممبر این ایف سی مشرف رسول، سینئر سٹریٹیجک ایڈوائزر جاوید اقبال، ایڈیشنل چیف سیکرٹری زبیر اصغر قریشی، سیکرٹری قانون شگفتہ نوید، سیکرٹری توانائی و برقیات ذوالفقار شاہ، سپیشل سیکرٹری عابد اللہ کاکاخیل، ایڈیشنل سیکرٹری ریگولیشن فیاض عالم و دیگر متعلقہ اہلکاروں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 2010 میں منظور ہونے والا ساتواں این ایف سی ایوارڈ اب آئین سے متصادم ہے کیونکہ اس وقت صرف خیبرپختونخوا تھا اور اب اس میں قبائلی اضلاع بھی شامل ہوگئے ہیں صوبے کو اب بھی فنانس کمیشن کے تحت وہی فنڈز مل رہے ہیں جو انضمام سے قبل مل رہے تھے۔ مشیر خزانہ حمایت اللہ خان کا کہنا تھا کہ پچھلے مالی سال کے پہلے نو ماہ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 5 ہزار 155 ارب روپے کے محاصل اکٹھے کئے تھے جس میں ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے مطابق پختونخوا کا شئیر 471 ارب 30 کروڑ روپے بنتا ہے جبکہ اب تک صوبے کو 457 ارب 7 کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں جبکہ 13 ارب 60 کروڑ روپے کے بقایاجات اب بھی ادا نہیں کئے گئے ہیں۔
اسی طرح پچھلے چار سالوں میں فیڈرل ٹیکس اسائنمنٹ کی مد میں 18 ارب 60 کروڑ روپے واجب الادا ہے جس سے وفاق کے ذمے ٹوٹل واجب الادا رقم 32 ارب 20 کروڑ روپے ہیں۔ سیکرٹری خزانہ ایاز خان نے اجلاس کو موجودہ مالی حالات بارے بتایا کہ قبائلی اضلاع کیلئے جاری اخراجات اور ترقیاتی فنڈز کی مد میں 107 روپے رکھے گئے تھے جس میں وفاق نے صرف 60 ارب روپے صوبے کو دئے ہیں جبکہ 47 ارب روپے تاحال واجب الادا ہیں۔ مجبورا قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈز پر کٹ لگانا پڑا اور دس ارب روپے کرنٹ بجٹ میں خرچ کرنے پڑے۔ ٹی ڈی پیز کی مد میں سترہ ارب روپے بجٹ کئے گئے جبکہ وفاق کی جانب سے کوئی ادائیگی نہیں ہوئی۔ اسی طرح قبائلی اضلاع کے ترقیاتی فنڈ کیلے مختص 25 ارب روپے میں 19 ارب 85 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے جس میں پانچ ارب سے زائد کی ادائیگی واجب الادا ہے۔ مجموعی طور پر قبائلی اضلاع کے فنڈز میں 69 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ مشیر خزانہ حمایت اللہ خان نے اجلاس کو بتایا کہ مالی سال 2019-20 سے لیکر مالی سال 2022-23 تک قبائلی اضلاع کے جاری اخراجات اور ترقیاتی بجٹ کی مد میں 144 ارب 40 کروڑ روپے وفاق کے ذمہ واجب الادا ہیں جبکہ تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت سالانہ سو ارب روپے کی مد میں پچھلے چار سالوں میں 400 ارب میں سے اب تک صوبے کو صرف 75 ارب 50 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی ہے۔ دونوں مدوں میں مجموعی طور پر وفاق کے ذمہ 470 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ مشیر خزانہ نے اجلاس میں بتایا کہ بجلی خالص منافع کی مد میں پچھلے مالی سال میں صرف 4.9 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی ہے جبکہ 57 ارب روپے اب بھی وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں۔

مزید پڑھیں:  بانی پی ٹی آئی کے بیانات غیر اہم ہیں ، خواجہ آصف