اب شایداسکی تکمیل ہو

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر بلدیات، الیکشن و دیہی ترقی نے کہا ہے کہ پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر انتظام رنگ روڈ سے ناصر باغ تک زیر التواء سڑک کی تعمیر پر جلد ہی کام شروع کیا جائے گا اور باقی ماندہ عوامی منصوبہ رنگ روڈ سے ناصر باغ تک 9کلومیٹر زیر التواء سڑک کا منصوبہ 17ارب کی لاگت سے مکمل ہوگا مذکورہ منصوبہ کئی سالوں سے نامکمل تھا جس کے باعث منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہاکہاگر منصوبہ مزید تاخیر کا شکار رہا تو اس کی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا۔اضافی فنڈز درکار ہونگے انہوں نے کہا کہ عوام کی فلاح و بہبود اور ان کو سہولیات کی فراہمی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔اصولی طور پر اس سڑک کی تعمیر کی تکمیل بہت پہلے ہو جانی چاہئے تھی یا کم از کم اب تک بھی اس کی تکمیل ہو جاتی تو دیر آید درست آید کے مصداق ہوتا اور نگران حکومت کو اپنے قد سے بڑے اس منصوبے کی تکمیل کا بوجھ نہ اٹھانا پڑتا بہرحال تمام تر صورتحال میںرنگ روڈ سے ناصر باغ روڈ تک سڑک کی تعمیر اب تک تمام ترحکومتی دعوئوں کے باوجود نامکمل اور التواء کا شکار رہی اب بھی اگر روایتی طور پرنگران صوبائی وزیر کی یقین دہانی کا جائزہ لیا جائے تو اس کی تعمیر کے وعدے پریقین کرنا مشکل ہے لیکن اب علاقے میں ایک نئی اور بڑی ہائوسنگ سکیم کی آمدکے بعد اس کے بااثر مالکان کے دبائویا پھر ان کی مساعی کے پیش نظر اب منصوبے پرکام کی تکمیل کاوعدہ ایفا ہونے کا قوی امکان ہے علاوہ ازیں بااثر عناصر نے علاقے میں اراضی میں بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری کر رکھی ہے ان کامفاد بھی اسی میں ہے کہ اب اس مردہ گھوڑے میں جان ڈالی جائے تاکہ بات آگے بڑھے اس سڑک کی تعمیر کا عوامی مفاد اور ترقی کا تقاضا ہونے میں کسی شک و شبے کی گنجائش نہیں جس کی تکمیل سالوں پہلے ہو جانی چاہئے تھی اس کے التواء کی کوئی ٹھوس وجہ بھی نہیں تھی سوائے اس کے کہ حکومت کی جانب سے اس پرتوجہ کی کمی تھی بہرحال جو بھی صورتحال تھی اس سڑک کی تعمیر کی تکمیل سے ناصر باغ ‘ ریگی للمہ یعنی ورسک روڈ سے کارخانو تختہ بیگ تک کاعلاقہ بڑی سڑک کے ذریعے مرکزی شہر اور موٹروے کے ذریعے اسلام آباد تک سے ملے گی نیز ضم اضلاع اور افغانستان تک کی آمد ورفت میں بھی آسانی ہو گی علاقے کے رہائشی افراد کے لئے یہ خاص طور پر اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس پر اب بلاتاخیر کام شروع کرکے مکمل کرنے کی ضرورت ہے ۔

مزید پڑھیں:  بلدیاتی نمائندوں کیلئے فنڈز کی فراہمی؟