الیکشن کمیشن بالاخر جاگ گئی

خیبر پختونخوا کی نگران صوبائی کابینہ میں سیاسی جماعتوں کے ”کوٹہ ” کی بنیاد پر شامل ارکان کے حوالے سے بالآخر الیکشن کمیشن کی جانب سے اعتراضات سے جاگتے یا پھرمصلحت کی ردا اتارنے کا عندیہ ہے محولہ عناصر کو فوری طور پر ڈی نوٹیفائی کرنے کے لئے الیکشن کمیشن نے نگران وزیر اعلٰی کو مراسلہ ارسال کردیا ہے جوایک مثبت قدم ہے اگر الیکشن کمیشن کی ہدایات پر من و عن عمل کیا گیا تو چند ایک ٹیکنوکریٹس کے سوا نگران صوبائی کابینہ کے بیشتر ارکان کے فارغ ہونے کا امکان ہے آئین کے آرٹیکل 218 کے سیکشن3 کے تحت الیکشن کمیشن آزادانہ، منصفانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کا پابند ہے اور اس سلسلے میں نگران حکومت کا الیکشن کمیشن کی مدد کرنے کے حوالے سے خصوصی کردار ہے اور ان کاکام تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز یعنی مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کیلئے برابری کا ایسا میدان فراہم کرناہے جس میں وہ بغیر کسی رکاوٹ آزادانہ طور پر الیکشن میں حصہ لے سکیں اور یہ اس وقت ہی ممکن ہو سکے گا جب نگران حکومت میں شامل کابینہ کے ارکان، مشیر، معاونین خصوصی اور دیگر متعلقہ عہدیدارالیکشن ایکٹ 2017کی دفعہ 230 کے سیکشن1(ڈی) اور سیکشن 2 (جی) پر عمل کرتے ہوئے خود کوسیاست اور انتخابی مہم سے دور رکھیں تاہم افسوس کے ساتھ یہ بات میڈیا اور دیگر ذرائع سے کمیشن کے علم میں آئی ہے کہ موجودہ عبوری کابینہ میں بعض وزراء ، مشیر اور معاونین خصوصی کی تقرری سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر کی گئی ہے ۔جن کی موجودگی میں صاف اور شفاف انتخابات کی توقع نہیں کی جا سکتی نگران حکومت میں وزارتوں کی بندر بانٹ اور اختلافات گورنر پر مداخلت کا ا لزام کوئی کہانی نہیں صوبے میں سیاسی بنیادوں پر بننے والی نگران حکومت کے دور میں انتخابات کاانعقاد نہ ہوسکا اب جبکہ ملک میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں تو ضرورت اس امر کی ہے کہ آئین و قانون کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی بجائے اس پر عملدرآمد کیا جائے اور اسے یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اس ضمن میں الیکشن کمیشن کو اپنے کردار پر سمجھوتہ اور مصلحت کا شکار ہونے سے گریز کرنا ہی اس کی آئینی ذمہ داریوں کا تقاضا ہے صوبے کی مخصوص سیاسی صورتحال میں کسی جماعت کو دیوار سے لگانے کی کوئی سعی نہیں ہونی چاہئے بلکہ الیکشن کمیشن اس امر کو ہر قیمت پر یقینی بنائے کہ عوام کو آزادانہ انتخاب کا موقع ملے اور ان کے رائے کی روشنی میں صوبائی حکومت کا قیام عمل میں آئے ایسا ہونا انتخابات کی وقعت اور اس کے نتائج کوتسلیم کرنے کے حوالے سے بھی اہم ہے جس کے بغیر خود انتخابات کی شفافیت اور الیکشن کمیشن کا کردار اور نگران حکومت کی غیرجانبداری متاثر ہو گی۔

مزید پڑھیں:  اسے نہ کاٹئے تعمیر قصر کی خاطر