سی پیک کا دوسرامرحلہ

چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے سی پیک کے تحت زراعت، صنعت، صحت، تعلیم، ریلوے، انفارمیشن ٹیکنالوجی، عوامی فلاح و بہبود، روزگار کے مواقع بڑھانے اور علاقائی رابطہ کے فروغ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین پاکستان کی قومی خود مختاری، آزادی، علاقائی سالمیت کے تحفظ، قومی اتحاد، سماجی استحکام اور اقتصادی خوشحالی کی کاوشوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ کنونشن سنٹر اسلام آباد میں سی پیک کے10سال مکمل ہونے پر خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی نائب وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک چین اور پاکستان کی دوستی کے نئے دور کا آغاز ہے، سی پیک نے دونوں ممالک کے باہمی مفاد کو نئی جلا بخشی ہے۔سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا اہم منصوبہ ہے، یہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کیلئے بہت اہمیت رکھتا ہے، سی پیک سے خطہ میں سماجی ترقی کا آغاز ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالر سے زائد کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ سی پیک کے تحت اربن ریلوے، فائبر آپٹک سمیت مختلف منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا گیا، سی پیک نے دونوں ممالک کے باہمی مفاد کو نئی جلا بخشی ہے اور یہ دونوں ممالک کے درمیان ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جس سے دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک)اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے لیکن چند ممالک کی طرف سے پاکستان کو اس منصوبے سے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔نومبر2016میں سی پیک جزوی طور پر فعال ہو گیا تھا اور چینی کارگو کو سمندری راستے سے افریقہ اور مغربی ایشیا بھیجنے کے لیے گوادر کی بندرگاہ لایا گیا تھا۔ٹرانسپورٹ، توانائی اور انفرا اسٹرکچر سمیت مختلف منصوبوں میں پاکستان میں اب تک 25 ارب 40 کروڑ ڈالر کی براہ راست چینی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے، فلیگ شپ کنیکٹیویٹی اور سرمایہ کاری راہداری منصوبہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا حصہ ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پرپروگرام کے مطابق توشاید عمل نہ ہو سکا اسکی بڑی وجہ خطے کے حالات اور ملک کی سیاسی و داخلی صورتحال تھی سی پیک کی راہ میں بڑی رکاوٹ امن وامان کے مسائل کے باعث پڑی جس پر اب کافی حد تک قابو پایا جا چکا ہے لیکن ایک مرتبہ پھر چینی نائب وزیر اعظم کی آمد کے موقع حالات خراب ہونے کے خدشات کا باعث واقعہ رونما ہوا ہے جو تشویشناک امراور خدشہ ہائے دورودراز کا باعث امر ہے۔ بہرحال اب اور ملکی انتظامی اور ریاستی معاملات میں اب عدم موافقت کی صورتحال نہیں البتہ ملک پہلے سے زیادہ ابتر معاشی صورتحال کا شکار ہے اور ملک میں تعمیر وترقی او روزگار و کاروبار کے مواقع میں اضافہ اور خاص طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری کی شدید ضرورت ہے۔چین کے نائب وزیر اعظم کے پاکستان کے دورے کے موقع پر اس منصوبے کا مرکز نگاہ بننا فطری امر ہے چین نے نہ صرف کثیر الجہتی منصوبے میں 25بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے بلکہ وہ قرضوں کی تنظیم نو ‘ ہنگامی امداد اور سفارتی مدد کے ذریعے اضافی اعانت کے ذریعے ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کیلئے اپنے عزم نو کا بھی اظہار کیا ہے امید ہے کہ چینی نائب وزیر اعظم کے دورے میں تمام پیش رفت کے ساتھ ساتھ راستے میں حائل بعض رکاوٹوں کو دور کرنے کے حوالے سے بھی اہم مشاورت اور فیصلے ہوئے ہوں گے ۔بہرحال اس دورے کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان نئے تجارتی معاہدے بھی ہوئے جس کے مطابق پاکستان کے زرعی شعبے اور آئی ٹی سیکٹر میں مزید سرمایہ کاری و تعاون ہوگی۔ڈبل ریل ٹریک ‘ شاہراہ قراقرم کی ری الائٹمنٹ ‘ کراچی سرکلر ریلوے ‘زراعت ‘ آئی ٹی اور چین کو خشک مرچوں کی برآمد کے منصوبے سرفہرست ہیں۔ نیز چین نے برآمدی صنعت میں بھی تعاون کا یقین دلایا ہے اور وہ اپنے معیارات اور ضروریات کے مطابق کوالٹی چیک مارکس کی توثیق کرے گا تاکہ ہماری مصنوعات کو عالمی سطح پر پذیرائی مل سکے ۔ چین کے ساتھ اس طرح کے مفید اتحاد کو فروغ دینے کے باوجود پاکستان کو کچھ ایسے مسائل کا بہرحال سامنا رہا ہے جس کے منصوبے پر منفی اثرات مرتب ہوئے سی پیک کے بعض ترقیاتی سکیموں میں بڑی تاخیر سرفہرست معاملہ ہے جس کی وجہ سے مجموعی لاگت میں اضافہ ہوا اس کے علاوہ زرمبادلہ کی عدم دستیابی کے باعث چینی کنٹریکٹرز اور پاور کمپنیوں کو ادائیگی نہ ہوسکی اور اب بھی ہمیں زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے اور اس صورتحال کے اعادے کا خطرہ ہے اس کے علاوہ سیکورٹی کے خدشات مستقل پریشان کن معاملہ ہے یوں کافی اہم مسائل ہیں جو ہنوز حل طلب ہیں جن پر ازسرنو غور کرنے کی ضرورت ہے امید کی جا سکتی ہے کہ ان معاملات پرمزید غور و حوض کرکے کوئی لائحہ عمل مرتب کیا گیا ہو گا تاکہ اس طرح کی صورتحال کا اعادہ نہ ہوسب سے بڑھ کر یہ کہ تجارتی معاہدوں سے بھی مقدم چیز پچھلے منصوبوں کی تکمیل ہے۔

مزید پڑھیں:  بلدیاتی نمائندوں کیلئے فنڈز کی فراہمی؟