علی مسجد خودکش حملہ

خیبر، علی مسجد خودکش حملہ میں ملوث سہولت کار گرفتار

ویب ڈیسک: محکمہ انسداد دہشت گردی پشاور نے اہم کاروائی کرتے ہوئے ضلع خیبر تھانہ علی مسجد میں خودکش حملہ میں ملوث سہولت کار گرفتار کر لیے جبکہ ٹی ٹی پی کے افغانستان میں بیٹھے دہشت گردوں کی نشاندہی بھی ہو چکی ہے۔ تھانہ علی مسجد ضلع خیبر کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کی تفتیش کے لئے ماہر تفتیشی ٹیم مقرر کی گئی جس نے مقدمہ میں ملوث سہولت کاران آٹھ ملزمان جن میں دلاور خان اور ان کے دو بیٹے ضابطہ خان و عارف ساکنان سلطان خیل لنڈیکوتل اور دہشت گرد کاشف عرف ابوبکر کے والد قلم شاہ اور بھائی شرافت کو گرفتار کر کے شامل تفتیش کر لیا۔ اس کارروائی کے دوران ملزمان سے دو عدد کلاشنکوف، ایک عدد ایم فور رائفل، ایک عدد خودکش جیکٹ اور دیگر سامان برآمد ہوا۔ خودکش حملہ آور انصار نامی 22 یا 23 سالہ نوجوان کا تعلق افغانستان سے تھا جو سہولت کاروں کی معاونت سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوا۔
سی ٹی ڈی نے اس حملہ سے متلق پاکستان میں موجود سہولت کار اور ٹی ٹی پی کے کارندوں کی نشاندہی کر کے آٹھ ملزمان گرفتار کر لئے ہیں جبکہ مزید اہم گرفتاریاں متوقع ہیں۔ گرفتار ملزمان حملہ میں امداد بہم فراہم کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں۔
خودکش حملہ آور نے نقل و حرکت کے دوران بمقام غار اُبہ سکیورٹی اداروں کو ٹارگٹ کرنا تھا جو علی مسجد کے مقامی پولیس اور عدنان آفریدی شہید کی جوان مردی اور بروقت کاروائی نے ناکام بنائی۔
خودکش حملہ آور اور اُس کا ہینڈلر ابوذر جس کمپاونڈ سے حملہ کی غرض سے نکلے اُس کی نشاندہی ہو چکی جبکہ اسی جگہ سے خودکش حملہ آور کے کپڑے، ٹوپی اور بال بیرنگ برآمد کیے گئے۔ حملہ آور اور ہینڈلر جس گاڑی سے غار اُبہ بغرض کاروائی آئے اُس کا پتہ لگا لیا گیا جو کہ ایک ہزار روپے کرایہ پر کیری ڈبہ بُک کر کے سلطان خیل اڈہ سے جائے وقوعہ پہنچے۔ ڈرائیور کو شامل تفتیش کر کے نشاندہی کرائی گئی۔
اس حملہ میں پلاننگ سے لے کر مسجد اور ایڈیشنل ایس ایچ او کی شہادت تک ملوث تمام کرداروں کی نشاندہی ہو چکی ہے اور عنقریب اپنے انجام تک پہنچایا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا نوٹیفکیشن ریٹائرمنٹ میں تبدیل