مشرقیات

29 جون 1948ء کو وزیر اعظم نواب زادہ لیاقت علی خان کے زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں پاکستان کی آزادی کا دن 15 اگست کی بجائے 14 اگست کو منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ 9 جولائی 1948ء کو پاکستان کے پہلے 4 ڈاک ٹکٹ جاری کئے گئے۔ ان پر پاکستان کے یوم آزادی کی حقیقی تاریخ 15 اگست 1947ء درج تھی تاہم اس سے 10 دن قبل مورخہ 29 جون 1948ء کو حکومت پاکستان کی طرف سے اس فیصلے کا اعلان ہوا کہ آئندہ پاکستان کا یوم آزادی (بھارت سے الگ رکھنے کے لیے) 15 کی بجائے 14 اگست کو منایا جایا کرے گا لیکن یہ ٹکٹ پہلے ہی چھپ چکے تھے۔ 1948ء کی سرکاری تعطیلات کی جو فہرست سال کے شروع میں شائع ہوئی، اس میں بھی یوم آزادی 15 اگست ہی درج تھا۔
یہ امر مدنظر رہنا چاہئے کہ پاکستان کی تخلیق برطانوی ہند (British India) کی تقسیم کے نتیجے میں ہوئی اور یہ تقسیم 18 جولائی 1947ء کو برطانوی پارلیمنٹ سے پاس کردہ اور شاہی توثیق شدہ قانونِ آزادی ہند کے ذریعے عمل میں آئی جس کی پہلی شق ہی یہ ہے کہ 15 اگست 1947ء کو دو نوآبادیاتی ریاستیں (Dominion States) وجود میں آ جائیں گی اور ایسا ہی ہوا یعنی 14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی رات جب گھڑی نے رات کے بارہ بجائے تو دو نوآبادیاتی ریاستیں بہ یک وقت وجود میں آ گئیں یعنی پاکستان اور ہندوستان۔ اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ پاکستان کی تخلیق 13 اور 14 اگست 1947ء کی درمیانی رات کو نہیں ہوئی بلکہ یہ 14 اور 15 اگست 1947ء کی درمیانی رات ہوئی۔ جس کے مطابق پاکستان کے قیام کی اصل تاریخ 15 اگست 1947ء ہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قائدِ اعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ نے گورنر جنرل کے منصب کا حلف 14 اگست کو نہیں اٹھایا بلکہ 15 اگست 1947ء کو اٹھایا تھا اور اگر اس تاریخ کو اسلامی تاریخ کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ بروز جمعرات اور جمعتہ المبارک 26 اور 27 رمضان المبارک کی درمیانی رات یعنی رمضان المبارک کی ستائیسویں شب بنتی ہے۔ یعنی 27 رمضان المبارک 1366 ہجری۔ یہ تو ہوئی پاکستان کی تخلیق کی اصل تاریخ یعنی 15 اگست 1947۔ کابینہ کے اس فیصلے کی منظوری گورنر جنرل قائدِ اعظم محمد علی جناح سے بھی لی گئی اور اس فیصلے کی روشنی میں پاکستان کا دوسرا یومِ آزادی اور پہلی سالگرہ 14 اگست 1948ء کو منائی گئی۔ گزشتہ 72 سال سے اہل پاکستان اپنا یومِ آزادی 14 اگست کو ہی مناتے چلے آ رہے ہیں اور ہندوستان والے 15 اگست کو۔

مزید پڑھیں:  خشت اول کی کجی اصل مسئلہ ہے