عدالتی احکامات کے باوجود ملزمان کی دوبارہ گرفتاری پر چیف جسٹس برہم

ویب ڈیسک: پی ٹی آئی کے سابق سٹی صدر عرفان سلیم کی غیرقانونی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس محمد اراہیم خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کی۔ چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، ایڈووکیٹ جنرل اور درخواست گزار کے وکیل علی زمان عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ آپ کی اور بھی مصروفیات ہونگی، عدالتی احکامات کی بار بار خلاف ورزی ہورہی ہے اس لئے آپ کو بلایا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت ملزمان کو عبوری ضمانت دیتی ہے, عدالتی احکامات کے باوجود پھر ان کو دوبارہ گرفتار کیا جاتا ہے۔ عدالتی احکامات کی خلاف وزری ہورہی ہے اور اس سے ہمیں مسئلہ ہے۔
چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ آج آپ کو اس لئے بلایا ہے کہ آپ ہمیں یقین دہائی کرائیں کہ آئندہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔
چیف سیکرٹری نے اس موقع پر کہا کہ ہم عدالتی احکامات کے تابع ہیں اور یہ ہمارا فرض ہے۔ ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ ہائیکورٹ سے لیکر مجسٹریٹ تک جتنے بھی عدالتیں ہیں ہم ان کے آرڈر کا احترام کرتے ہیں۔ آئی جی پی نے کہا کہ عدالتی احکامات کی خلاف وزری کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔
چیف سیکرٹری اور آئی جی کی یقین دہانی پر چیف جسٹس نے مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم کسی کے ساتھ پھر رعایت نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ہم یہ بھی بتانا چاہتے ہیں کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ ہم کسی سیاسی پارٹی کی حمایت کررہے ہیں، عدالت میں جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ کسی بھی جج کی کوئی سیاسی وابستگی نہیں ہے, تمام ججز قانون کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 32 سال سے میں بطور جج کام کررہا ہوں آج تک کسی کی حمایت نہیں کی تو اس کے بعد کیا کرونگا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ جس کا جو بھی مسلہ ہو چاہے وہ کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہو وہ عدالت آئے ہم ان کو سنیں گے، قانون سب کے لئے برابر ہے، عدالت میں جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا۔
یاد رہے کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کی یقین دہانی پر عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

مزید پڑھیں:  جنوبی وزیرستان کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اغوا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا نوٹس