خیبرپختونخوا کو امن و امان کے مسائل اب بھی درپیش ہیں، محمد اعظم خان

ویب ڈیسک: نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے تحت 25 ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء نے پشاور کا دورہ کیا اور اس دوران نگران وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ورکشاپ کے شرکاء کو صوبے کی سیکیورٹی صورتحال، مالی و انتظامی امور اور ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ صوبے میں سمگلنگ، بھتہ خوری اور حوالہ ہنڈی سمیت تمام غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ اس سلسلے میں سول انتظامیہ، سیکیورٹی فورسز، انٹیلی جنس اداروں اور وفاقی و صوبائی محکموں کے درمیان کوآرڈینیشن کا ایک موثر نظام قائم کیا گیا ہے۔
بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ صوبے میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ پر کام جاری ہے۔ صوبائی حکومت پن بجلی، زراعت، معدنیات اور سیاحت کے شعبوں کو ترقی دیکر اپنی آمدن کو بڑھانے کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان نے کہا کہ خطے میں گزشتہ چار دہائیوں سے جاری بد امنی سے خیبر پختونخوا خصوصاً قبائلی اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ امن و امان کی مخدوش صورتحال نے یہاں کی معیشت پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔ محمد اعظم خان نے کہا کہ صوبے کو اب بھی امن و امان کے مسائل کا سامنا ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قبائلی اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قبائلی اضلاع کے لوگوں کی بحالی کے لئے حکومت کی خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، قبائلی اضلاع کے انضمام کے وقت وفاق کی طرف سے کئے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے، این ایف سی، پن بجلی کے خالص منافع اور تیل و گیس رائلٹی کی مد میں صوبے کو پورے فنڈز نہیں مل رہے جس کی وجہ سے صوبے کو سخت مالی مسائل کا سامنا ہے۔
وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاق سے صوبے کے پورے شیئرز نہ ملنے کی وجہ سے صوبے خصوصاً ضم اضلاع کا ترقیاتی شعبہ متاثر ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:  بلوچستان میں بارشوں کا تیسرا سپیل جاری، 21 افراد جاں بحق