فیڈر روٹ کے منتظر عوام سے ناانصافی

ٹرانس پشاور کی جانب سے دستیاب تمام دو سو چوالیس بسیںمختلف روٹس پر فعال کرنے کے اعلان کے بعدمزید فیڈرروٹس کے اجراء کی تمام امیدیں دھری کی دھری رہ جانا ہی حقیقت ہے جس کامطالبہ طویل عرصے سے مختلف علاقوںکے عوام کی جانب سے مسلسل ہوتاآیا ہے خاص طور پر بورڈ سے ریگی اورچمکنی سے پبی تک کے فیڈر روٹ کے اجراء کے حوالے سے عوامی حلقے پرامید تھے بجائے اس کے کہ ان دونئے روٹس میںترجیحی بنیادوں پر کسی ایک روٹ کا اجراء کیا جاتا ایک ایسے علاقے کے لئے ایک اور پرسہولت روٹ کااجراء کیا جارہا ہے جہاں پہلے ہی کئی روٹ فعال ہی نہیں بلکہ حیات آباد کا کوئی کونا اب ایسا نہیں رہا جہاں سے بی آر ٹی کی بس نہ گزرتی ہو جبکہ حیات آباد فیز سکس کوگلبہارہی سے ای نائن ایکسپریس روٹ کی موجودگی میںصرف رش میں کمی لانے کے لئے ای آرسولہ روٹ کا ترجیحی اجراء ہو رہا ہے اس نئے روٹ کی ضرورت اور مسافروں کی تعداد کی پیش نظر اس کے اجراء کی مخالفت مطلوب نہیں لیکن جہاں پہلے ہی تقریباً پانچ چھ کے قریب روٹس پربسیں چل رہی ہوں وہاںایک اور روٹ کا اجراء بی آر ٹی سروس کے اجراء کے منتظر دوسرے علاقے کے لوگوں کی حق تلفی کے مترادف ہے ۔ٹرانس پشاور کو منافع بخش روٹ تلاش کرنے کا ضرور حق حاصل ہو گا لیکن قومی خزانے سے جو سبسڈی ملتی ہے اس سے استفادے کا موقع صوبائی دارالحکومت اور مضافات کے تمام لوگوں کو ملنا چاہئے اس نئے روٹ کے اجراء کے بعد پوری استعداد سے بسیں چلیں گی اور مزیدروٹس کا اجراء اس وقت ہی ممکن ہوسکے گا جب مزید بسیں آئیں گی ان حالات میں مزیدبسوں کی خریداری وآمد غیریقینی ہے جس سے دیگرروٹس کے منتظرعوام کی مایوسی میں اضافہ فطری امر ہوگا حکام کی اس طرح کے طرز عمل سے گریز کرنا چاہئے اور اشد ضرورت اور سہولت میں فرق کرتے ہوئے فیصلہ کرناچاہئے۔

مزید پڑھیں:  کالی حوریں