افغانستان میں 10 لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، ڈبلیو ایچ او

ویب ڈیسک: افغانستان میں غذائی قلت اور بچوں کے اس سے شدید متاثر ہونے کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے رپورٹ جاری کر دی۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان میں 10 لاکھ سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اس مسئلے کے حل کیلئَے ادارہ نے 185 ملین ڈالرز کی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائِریکٹر ٹیڈروس ادھانوم کا کہنا تھا کہ موجود حالات میں ڈاکٹرز بھی تسلیم کرتے ہیں کہ افغانستان میں غذائی قلت کا گراف اوپر جا رہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں‌غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غذائی قلت کا شکار بیسیوں بچوں کو روزانہ کے حساب سے ہسپتال لایا جاتا ہے۔
اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی ایک میسج کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے 30 فیصد لوگ شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں جبکہ بچوں کے علاج معالجہ کے لیے تنظیم کو 185 ملین ڈالر کی امداد درکار ہے ۔
یاد رہے کہ افغانستان میں موجودہ حالات میں لوگوں کا غذائی قلت کا شکار ہونا اس لئے بھی درست ہے کیونکہ وہاں کا انفراسٹرکچر اچانک افغانیوں کے آ جانے سے ڈگمگا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی ایک بار پھر فتنہ فساد کی سیاست کررہی ہے، فیصل کریم کنڈی