000 17M63Y

ایرانی وزراء کو ‘ٹویٹر’ سے ہٹانے کی امریکی مہم

امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رُکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے ٹویٹر کے سی ای او جیکس ڈورسی کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں کمپنی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایرانی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں بہ شمول سپریم لیڈر علی خامنہ ای اور ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے اکائونٹس بلاک کرے۔ یہ دونوں شخصیات امریکا کی ایران کے خلاف پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بھی اس کی حمایت کی ہے جب کہ سینیٹر ٹام کاٹن، مارشا بلیک برن اور مارکو روبیو بھی ایرانی لیڈروں کے ٹویٹر اکائونٹ بلاک کرنے کی حمایت میں پیش پیش ہیں۔

مزید پڑھیں:  واشنگٹن، اسرائیل میں انتخابات اور قیادت کی تبدیلی پر زور بڑھنے لگا

مکتوب میں سینیٹرز نے لکھا کہ اوبامہ انتظامیہ نے انٹرنیٹ پر مبنی مواصلات میں پروگرامنگ خدمات کے لیے ایک استثنا دیا تھا۔ اس استثنٰی میں انسٹنٹ میسجنگ، چیٹنگ، ای میل اور سوشل نیٹ ورک "شامل ہیں۔ ایرانی حکومت کو امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے ٹویٹر کے ذریعے اپنے پروپیگنڈے کو پھیلانے کی اجازت دی گئی۔ ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ یہ نظام اپنے لوگوں کو ایسے پلیٹ فارم تک رسائی کی اجازت نہیں دیتا مگر ایرانی عہدیدار ان فورمز کو کھلے عام استعمال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ کرتا ہے۔ ‘ٹویٹر’ کو امریکیوں کے سیاسی گفتگو پر سنسرشپ نہیں لگانی چاہئے۔ جہاں تک ایرانی لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا تعلق ہے تو وہ اس ملک کی نمائندگی کرتے ہیں جو پوری دنیا میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای سیکڑوں امریکی شہریوں کے قتل کا براہ راست ذمہ دار ہے۔ اگر امریکی حکومت کی طرف سے خامنہ ای پرپابندی عاید ہے تو ہر امریکی کمپنی کو بھی اس پابندی کو نافذ کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:  چین اور روس کے تعلقات مستقبل میں مزید مضبوط ہوں گے، ولادیمیر پیوٹن

مکتوب کے بارے میں وائٹ ہاؤس کو مطلع کیا گیا ہے۔ اس کی ایک نقل صدر ٹرمپ، وزیر دفاع اسٹیفن منوچن اور اٹارنی جنرل کو بھی ارسال کی گئی ہے۔