انتخابی بینرز اتارنے میں تاخیر نہ کی جائے

آلودگی کی مختلف اقسام سے تو ہم واقف ہیں اور اس سے ہمارا واسطہ رہتا ہے البتہ انتخابی آلودگی سے واسطہ ہر پانچ سال میں عام انتخابات اور کسی حد تک بلدیاتی انتخابات کے موقع پر پڑتا ہے اس وقت عام انتخابات کے اختتام پذیر ہونے کے بعد جس قسم کی صورتحال درپیش ہے اس کا بخوبی مشاہدہ ممکن ہے ہمارے نامہ نگار کے مطابق ضلع بھر سے بھاری مقدار میں انتخابی مواد کا کچرا بھی تلف کرنا بلدیاتی اداروں کیلئے چیلنج بن گیا ہے پشاور کی سڑکوں ، چوراہوں اور راہداریوں میں بینرز اور پوسٹرز لگائے گئے ہیں پینافلکس بھی لگے ہیں جبکہ کئی مقامات پر دیواروں پر پوسٹرز لگائے گئے ہیں پشاور کے مختلف بلدیاتی اداروں نے ان کو ہٹانے کا کام شروع کردیا ہے تاہم وہ کام انتہائی سست روی سے جاری ہے اور اس رفتار سے پشاور کو صاف کرنے کیلئے کئی روز لگ سکتے ہیں۔ یہ بینرز اور پینافلکس لگانے کیلئے ان امیدواروں نے لاکھوں کی ادائیگی کی تھی۔لیکن اسے اتارنے کا کام ان کی جانب سے نہ ہونے کے باعث اب سرکاری اداروں کی ذمہ داری بن گئی ہے جس طرح ان بینرز کے لگانے کے لئے امیدوارلاکھوں روپے کی ادائیگی کرتے ہیں اس کے لئے مناسب طریقہ کار یہ ہوسکتا ہے کہ اسی وقت سرکاری اداروں کوبھی ان کو اتارنے کے لئے بھی رقم کی ادائیگی کی جائے اس کے بغیر بینرلگانے کی اجازت نہ ہو۔بہرحال اب جبکہ سارا شہر اٹا پڑا ہے اور فتح وشکست سے دو چار امیدواروں سے اس کی توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ اپنے بینر اتروانے کی زحمت کریں ایسے میں شہری اداروں ہی سے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہ اس عمل میں تاخیر کامظاہرہ نہ کریں اور شہر کی صفائی میں مزید تاخیر نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران گیس معاہدہ