فیٹف گرے لسٹ،پاکستان کے تمام اہداف حاصل

منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے ادارے ”فنانشل ایکشن ٹاسک فورس” نے پاکستان کی جانب سے اہداف حاصل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنی ٹیم کے دورہ پاکستان کا اعلان کیا ہے جس کے بعد رواں سال اکتوبر میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ اعلامیے میں تصدیق کی گئی ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے حوالے سے تمام34 اہداف حاصل کر لیے ہیں۔ پاکستان کو جون2018ء میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور اسے بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کے لیے پلان آف ایکشن دیا گیا تھا۔ اس دوران پاکستان کی جانب سے قانون سازی سمیت متعدد اقدامات کرکے یقینی بنایا گیا کہ ملک کا نام گرے لسٹ سے نکل سکے۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے تمام شرائط مکمل کر لی ہیں۔ ٹیم پاکستان کا دورہ کر کے شرائط پر عمل درآمد کا جائزہ لے گی۔ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ثمینہ چاگانی نے بتایا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے ایکشن پلان کے27 نکات پہلے مکمل کئے پھر سات مزید نکات بھی مکمل کر لیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کا پروٹوکول ہے کہ کسی ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے پہلے آن سائٹ دورہ کیا جاتا ہے تاکہ جو اہداف مکمل ہوئے ان کا جائزہ لیا جائے۔ اس کے بعد رپورٹ بنائی جاتی ہے اور پھر اس رپورٹ کی روشنی میں حتمی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کے دورے کا اعلان بہت اچھی خبر ہے مگر ابھی گرے لسٹ سے نکلنا ٹیم کی رپورٹ پر منحصر ہے۔ اس حوالے سے حکومت سے مشاورت کے بعد چیف آف آرمی سٹاف کے احکامات پر2019ئ میں جی ایچ کیو میں ایک اسپیشل سیل بھی قائم کیا گیا۔ سیل نے جب اس کام کی ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت صرف پانچ نکات پر پیشرفت تھی۔ اس سیل نے 30 سے زائد محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز کے درمیان کوارڈینیشن میکنزم بنایا اور ہر پوائنٹ پر ایک مکمل ایکشن پلان بنایا اور اس پر ان تمام محکموں، وزارتوں اور ایجنسیز سے عمل درآمد بھی کروایا۔ ایف اے ٹی ایف کی ٹیم اب اسی سال پاکستان میں اینٹی منی لانڈرنگ اورکاؤنٹر ٹریرسٹ فناسنگ سسٹمز کی پائیداری کو چیک کرنے کے لیے جلد ہی ”آن سائٹ وزٹ” کریں گی، جس کے بعد 22 اکتوبر تک پاکستان کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہوگی۔ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے لئے پاکستان میں پارلیمنٹ نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے خاتمے کے لئے درجن کے قریب قوانین بنائے جس میں مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات وضع کیے۔ ان قوانین کے بعد گزشتہ چار سالوں کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ میں کمی آئی ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں منی لانڈرنگ کے800 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے جن کی گزشتہ13مہینوں کے دوران تحقیقات مکمل کی گئیں۔ ایف اے ٹی ایف پلان کے مطابق اس عرصے میں ضبط کیے گئے اثاثوں کی تعداد اور مالیت میں خاطر خواہ اضافہ ظاہر کیا جس میں71 فیصد اثاثے ضبط کئے گئے 85 فیصد اثاثوں کی مالیت میں اضافہ ہوا۔ایف بی آر نے22000 سے زائد کیسز میں 351 ملین روپے تک کے مالی جرمانے عائد کیے۔ اسی دوران ایف بی آر نے 1,700سے زائدمختلف غیر قانونی کاروبار کی آف سائٹ نگرانی مکمل کی اورساتھ ہی ساتھ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو بھی قانون کے دائرے میں لایا۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے بھی انفورسمنٹ ایکشن مکمل کر لیے ہیں۔ ایس ای سی پی نے146,697 کیسز کا جائزہ لیا اور 2,388 ملین روپے کے جرمانے عائد کیے۔ سرکاری اعداد وشمارکے مطابق منی لانڈرنگ کی تحقیقا ت میںگزشتہ سال کے دوران123 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی دوران و فاقی اور صوبائی حکام کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت اور مالیاتی پابندیوںکے لیے جامع لائحہ عمل دیا۔ آئی ایس پی آرکے ترجمان میجرجنرل افتخار بابر نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ 2019 ء میں ڈی ج ایم اوکے ماتحت جی ایچ کیو میں حکومت پاکستان کی درخواست پر ایک سیل بنایا گیا تھا۔ اپنے انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ 30 سے زائد محکموں اور وزارتوں اور ایجنسیوں کے درمیان کوارڈینیشن کا میکنزم بنایا گیا، سیل نے دن رات کام کر کے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسگ پر موثر لائحہ عمل بنایا جس پر تمام اداروں نے عمل کیا اور اس کی وجہ سے قانون بنا۔ ان اقدامات کی وجہ سے ترسیلات میں تاریخی بہتری آئی، اگر منی لانڈرنگ کے حوالے سے دیکھیں تو 58 بلین روپے پاکستان نے ریکور کیے۔گرے لسٹ سے نکلنے سے پہلے وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے ایک غیر ملکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم وائٹ لسٹ میں رہنا چاہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ملک بھی گرے لسٹ میں نہیں رہنا چاہے گا اس کے چیلنجز ہیں اس کے اثرات ہیں۔ یہ سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم کرتا ہے۔ یقیناً ہم بین الاقوامی ریگولیٹری سسٹم کے ساتھ انگیج رہنا چاہیں گے فرنٹ رننر رہنا چاہتے ہیں لیکن گرے لسٹ میں نہیں۔

مزید پڑھیں:  نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر پابندی