ملک دیوالیہ نہیں ہوگا!

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے شرائط کے مطابق معاہدے کے لئے اقدامات کئے ‘ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدے میں تاخیرپراظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ سے متعلق افواہیں نہ پھیلائی جائیں ‘ پاکستان سے متعلق ناانصافی پرمبنی عالمی سیاست ختم ہونی چاہئے ‘ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایک عالمی ریٹنگ ایجنسی نے بھی ممکنہ ڈیفالٹ سے متعلق تبصرہ کیا ہے ‘ بین الاقوامی سطح پرلوگ حیران ہیں پاکستان مینج کیسے کر رہا ہے ‘ ادھر ملک میں حالیہ افراتفری ‘ توڑ پھوڑ ‘ جلائو گھیرائو اور مختلف شہروں کو ایک سیاسی جماعت کی جانب سے بند کرنے کے نتائج نہ صرف سٹاک مارکیٹ پر منفی انداز میں مرتب ہوئے بلکہ انٹر بینک میں ڈالر کے بے قابو ہونے کے نتائج بھی سامنے آرہے ہیں جس سے مہنگائی کی شدت میں مزید اضافے کے خدشات بڑھ گئے ہیں جہاں تک جناب اسحاق ڈار کے بیان کا تعلق ہے وہ بہتر جانتے ہیں کہ وہ اس صورتحال سے نمٹنے میں کیسے کامیاب ہوسکتے ہیں ‘ اور ان کا پاکستان کی معیشت کے حوالے سے جن عالمی ا یجنسیوں کے منفی طرز عمل کی جانب اشارہ ہے وہ یقینا بلوم برگ ہی ہوسکتا ہے کیونکہ بلوم برگ نے دوتین روز قبل ہی اس جانب اشارے کئے تھے ‘ بلوم برگ ہویا کوئی اور عالمی ایجنسی ‘ ان کی باگیں ان عالمی قوتوں کے ہاتھوں میں ہیں جوپاکستان کو ہر صورت ڈیفالٹ ہونے کی خواہش رکھتے ہیں ‘ اور یہ جو آئی ایم ایف کی سخت سے سخت شرائط پر عمل کے باوجود ابھی تک اس کی جانب سے سٹاف لیول معاہدے کے حوالے سے بھی لیت و لعل کی جارہی ہے تو یہ بات واضح ہے کہ اس منفی رویئے کے پیچھے دراصل وہی قوتیں ہیں جو سی پیک کو ایک بار بند کرانے کے بعد موجودہ حکومت کی جانب سے بار دیگر اس حوالے سے پیش رفت پر چیں بہ جبیں ہیں ‘ یہ کونسی قوتیں ہیں اس بارے میں تفصیلات کوئی ڈھکے چھپے نہیں ہیں ‘ جبکہ اس کے باوجود حالیہ دنوں میں قرضوں کی واپسی سے بھی وزارت خزانہ نے اس تاثر کو ختم کر دیا ہے کہ پاکستان قرضوں کی واپسی کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے جلد ہی (خدانخواستہ) ڈیفالٹ کر جائے گا۔ اور اب وزیر خزانہ کی جانب سے تمام بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کو دسمبر تک یقینی بنانے کے اعلان سے بیرونی اور اندرونی تمام مخالف قوتوں اور حلقوں کو یقینا حیرت میں مبتلا کر دیا ہے’ امید ہے کہ وزیر خزانہ کے اعلان کے مطابق نہ صر ف قرضوں کی واپسی بلکہ آنے والے بجٹ میں عوام کو آسانیاں فراہم کرنے کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  کسانوں کو ریلیف