javed ur rehman

بھارت کو سبق سکھانا ضروری ہے

ترجمان چینی وزارت خارجہ نے لداخ میں ایک بار پھر چین اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر بیان میں کہا ہے کہ بھارت تمام اشتعال انگیز کارروائیاں بند کرے۔ بھارت غیرقانونی طور پر سرحد پار کرنے والے اپنے فوجی فوری پیچھے ہٹائے۔ بھارت صورتحال کشیدہ اور خراب کرنے والے تمام اقدامات سے اجتناب کرے۔ بھارتی اقدام سے چین کی علاقائی خود مختاری کی شدید خلاف ورزی ہوئی ہے۔ بھارتی فوج نے چین بھارت معاہدوں اور اتفاق رائے کو نقصان پہنچایا ہے۔ بھارتی اقدام سے سرحدی علاقوں میں امن واستحکام کو بھی نقصان پہنچا۔ بھارتی افواج کا یہ عمل تناؤ کم کرنے کی سابق کوششوں کے برعکس ہے۔ چین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت مقابلہ کرنا چاہتا ہے تو اس کو ماضی کے برعکس زیادہ فوجی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ چینی حکومت کے حمایت یافتہ اخبار گلوبل ٹائمز نے منگل کو اپنے ادارئیے میں لکھا کہ بھارتی اخبار دی ہندو نے دعوی کیا ہے کہ مرکزی حکومت کو ملنے والی انٹیلی جنس معلومات کے مطابق لائن آف ایکچوئل کنٹرول کیساتھ لداخ کا تقریبا ایک ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ اس وقت چین کے زیرکنٹرول ہے۔ بھارت چین اسٹینڈ آف اور پاکستان بھارت کشیدگی کا جنگ کے قریب قریب کی نوبت تک پہنچنے کا بنیادی سبب بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے آئین میں اسٹیٹس تبدیل کرکے آبادی کے توازن کو بدلنے کی کوشش اور لداخ کو یونین ٹیریٹری میں شامل کرنا تھا۔ اس پر کشمیریوں نے شدید احتجاج کیا تو بھارت نے کرفیو نافذ کرکے ان کے انسانی حقوق غصب کرلیے۔ کشمیریوں کیلئے ایک سال سے زائد عرصہ سے ان کے مادرِ وطن کو ان کیلئے جہنم زار بنا دیا گیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کے اس غیرقانونی غیراخلاقی اور غیرانسانی اقدام کی مذمت کی۔ اس کا جمہوریت کی اوٹ میں چھپا فسطائیت کا چہرہ دنیا کے سامنے رکھتے ہوئے کشمیریوں کی مظلومیت آشکار کی تو بھارت نے پاکستان میں دہشتگردی کو ہوا دینے کی سازشیں تیز کر دیں اور کنٹرول لائن پر شرانگیزی میں اضافہ کر دیا۔ پلوامہ حملے کا ڈرامہ رچا کر وہ پہلے ہی پاکستان کو موردِالزام ٹھہرا کر اندر گھس کے ماریں گے کی دھمکیاں دیتا رہا تھا اور پھر جب26فروری2019 کو رات کے اندھیرے میں پاکستانی حدود میں گھس کر مارنے آئے تو پاکستانی طیاروں کے تعاقب کے خوف سے بے نیل ومرام پے لوڈ گرا کر بھاگ لئے۔ پاکستان نے زیادہ دیر یہ ادھار نہ رکھا۔ اگلے روز پھر گھس کر مارنے کے ارادے سے آنے والے دو بھارتی جہاز پاکستانی حدود میں داخل ہوئے تو پہلے سے چوکس پاک فوج کے شاہینوں نے انہیں دبوچ لیا اور دو جہاز مار گرائے ایک پائلٹ جہاز کیساتھ بھسم اور دوسرا جان بچانے کی کوشش میں بیل آؤٹ کرنے پر گرفتار کرلیا گیا۔ لداخ چین اور بھارت کے مابین متنازع علاقہ ہے، اسے مودی سرکار نے آئین میں وفاق کے زیرکنٹرول کرنے کی ترمیم کی تو اس پر چین کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا۔ معاملہ اقوام متحدہ تک بھی گیا مگر اصلاح احوال ہو سکی نہ اس کی کوئی امید نظر آئی۔ اس سے شہ پا کر بھارت نے چین کی سرحد کے قریب متنازع علاقے میں دفاعی تنصیبات کی تعمیر شروع کردی۔ بھارت کا یہ غیرقانونی اقدام چین کو مشتعل کرنے کا باعث بنا۔ چین نے متنازع علاقہ سے بھارتی فوجیوں کو مار بھگایا۔ اس کے بعد بھارتی اہلکاروں نے چین کی سرزمین میں داخل ہونے کی کوشش کی تو دو درجن کے قریب چینی فوج کے ڈنڈوں کی ضربوں اور بھاگتے ہوئے یخ بستہ دریا کے پانی میں ڈوب کر مر گئے۔ بھارت نے منت سماجت سے چین کو متنازع علاقے سے واپس جانے پر قائل کرنے کی کوشش کی اور فریقین بفرزون کے قیام پر متفق ہوگئے۔ اس حوالے سے مزید بات چیت جاری تھی کہ اگست کے آخری دنوں میں بھارتی فورسز نے ایک بار پھر چینی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس پر چین کا شدید ردعمل سامنے آیا جس کا اظہار گلوبل ٹائمز کے ادارئیے میں کیا گیا۔ ایک طرف بھارت چین کیساتھ مذاکرات کررہا تھا تو دوسری طرف حملے کی تیاری بھی جاری تھی۔ بغل میں چھری منہ میں رام رام کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے معاملے میں بھی بھارت کی یہی ذہنیت رہی ہے۔ بھارت نے پہلے بھی چین کیساتھ پنجہ آزمائی کی اور اپنے فوجیوں کی لاشیں چھوڑ کر بھاگے۔ بھارت کی طرف سے پاکستان اور چین کو بیک وقت سبق سکھانے کی بڑ ماری جاتی ہے حالانکہ وہ چین کا انفرادی طور پر بھی مقابلہ نہیں کر سکتا جبکہ پاکستان نے بھی کئی بار اس کے دانت کھٹے کئے ہیں۔ اب بھارت اگر پاکستان کو دفاعی حوالے سے ایک نظر سے دیکھتا ہے تو پاکستان اور چین مزید ایک دوسرے کے قریب آکر بھارت کی جارحیت کی صورت میں مشترکہ طور پر جواب دینے کے معاہدے پر غور کریں۔ بھارت کی ہٹ دھرمی سب پر عیاں ہے اس لئے عالمی قوتیں اسے راہ راست پر لانے کیلئے اقدامات کریں ورنہ اس کی جنونیت کرہ ارض کو تباہی سے دوچار کردے گی۔

مزید پڑھیں:  اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ کی ''معراج''