مشرقیات

ہیں کوا کب کچھ نظر آتے ہیں کچھ حضرت شاعر نے کب یہ مصرعہ کہا تھا اور کس ترنگ میں کہا تھا دورجدید میں میک اپ سے پہلے اور میک اپ کے بعددیتے ہیں دہوکہ یہ بازی گر کھلا کے مصداق مستعمل ہے لپ سٹک جس کی ہیئت پر کبھی غور کریں تو حظ اٹھائوگے لپ سٹک کی سٹک بڑے خاصے کی چیز ہے ہونٹوں کی لالی اور دل کی جگالی کے لئے پرکشش آلہ ہے۔شروع میں لپ سٹک کو مشکوک نظروں سے دیکھا گیا اور اس کا استعمال صرف تھیٹر کی اداکارائیں ‘ رقاصائیں اور جسم فروش خواتین کرتی تھیں۔ایمسٹرڈم میں انیسویں صدی کی فرنچ اداکارہ سارا بیرنارٹ بھی موجود تھیں اور انہوں نے لپ اسٹک والے پین کو محبت کا قلم قرار دیا۔ ابتدا میں لپ اسٹک نہ صرف مہنگی بلکہ ایک لگژری آئٹم تھی۔ عوامی سطح پر اس کو پذیرائی گزشتہ صدی میں بیس کی دہائی میں خاموش فلموں کے دور میں ملی۔مارکیٹ ریسرچ فرم مِنٹل کی ایک نئی تحقیق کے مطابق سولہ سے چوبیس سال کے درمیان48فیصد خواتین لپ اسٹک کو انتہائی زیادہ پسند کرتی ہیں جبکہ ان کی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر دس فیصد سے زائد اضافہ ہو رہا ہے۔ جرمن اخبارہانڈلز بلاٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق موجودہ دور میں سیلفی کے رجحان کی وجہ سے بھی لپ اسٹک اور میک اپ کے استعمال میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق دو ہزار گیارہ سے دو ہزار سولہ تک میک اپ کی فروخت میں53ارب یورو کا اضافہ ہوا ہے۔مشہور ویب سائٹ ‘سٹاٹیسٹا کے اعداد وشمار کے مطابق سن دو ہزار اٹھارہ میں دنیا کی سات بڑی مارکیٹوں میں تقریباً 266ارب یورو مالیت کا میک اپ فروخت ہوا۔ ان میں یورپ 78.6ارب کے ساتھ سرفہرست ہے ۔ آج کل لپ اسٹک کے تیز رنگ متعارف کروائے جا رہے ہیں اور ان میں سرخ رنگ خاص طور پر اہم ہے۔ فیشن ایکسپرٹ رینے کوخ کے مطابق یہ خواتین میں اعتماد اور کامیابی کی علامت ہے۔ ہزاروں سال پہلے قدیمی مصری تہذیب میں فراعین کی ملکائیں بھی ہونٹوں پر سرخ رنگ کا استعمال کرتی تھیں۔ ان میں قلو پطرہ اور نفراتیتی بھی شامل ہیں۔ اس وقت سرخ رنگ کو چھوٹی چھوٹی ڈبیوں میں محفوظ رکھا جاتا تھا اور انگلی یا پھر برش کی مدد سے ہونٹوں پر لگایا جاتا تھا۔ اس وقت یہ عقیدہ تھا کہ ہونٹوں پر رنگ لگانے سے شیطانی قوتیں انسان کے جسم میں نہیں گھس سکتیں۔قدیم یونانی دور میں جسم فروش خواتین ہونٹوں کو سرخ کیا کرتی تھیں۔ رومن سلطنت کی امراء خود کو غریب عوام سے الگ تھلک رکھنے کے لیے ہونٹوں پر سرخ رنگ کیا کرتے تھے۔ اسی طرح سولہویں صدی میں انگلستان میں سفید پائوڈر سے چہرے کو سفید اور سرخ رنگ سے ہونٹ رنگنا اشرافیہ طبقے کا معروف فیشن تھا۔ تاریخ میں چہرے پر سرخ رنگ کا استعمال مختلف طریقوں سے ہوتا رہا ہے اور یہ نہ صرف بدستور جاری ہے بلکہ اس میں جدت طرازی بھی عروج پر ہے دیکھتے ہیں کہاں جا کے یہ سلسلہ رکتا ہے مگر ممکن نظر نہیں آتا۔

مزید پڑھیں:  ''ہمارے ''بھی ہیں مہر باں کیسے کیسے