احسن سعی

پشاور میں نجی ہائوسنگ سوسائٹیز کی سکروٹنی کرنے کاعمل احسن ہوگاہمارے نمائندے کے مطابق سوسائیٹز کی آمدن، فائلیں اور این او سی سمیت تمام دستاویز کی جانچ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر پشاور کو رپورٹ جمع کرائی جائیگی۔ ڈپٹی کمشنر پشاور کی جانب سے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ پشاور میں تمام نجی ہائوسنگ سوسائٹیز کی فائلیں مذکورہ کمیٹی کے سپرد کردی جائیں گی اسی طرح ہر سوسائٹی کی آمدن، اس میں دستیاب وسائل، ڈیمارکیشن ، حدود، خسرہ اور موضع سمیت تمام تفصیلات کی جانچ کی جائیگی سکروٹنی کے عمل کو مکمل کرنے کے بعد ہر سوسائٹی کے متعلق کمیٹی اپنی سفارشات مرتب کریگی جو ڈپٹی کمشنر پشاور کو پیش کی جائیں گی ۔واضح رہے کہ پشاور میں درجنوں غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیز کی نشاندہی ماضی میں کی گئی تھی اب قانونی سوسائٹیز میں فراہم سہولیات کا بھی جائزہ لیاجائے گا۔ دریں اثناء خیبر پختونخوا کی سابق حکومت کی جانب سے مسلسل نئے قوانین منظور کرانے کے باعث متعدد قوانین کے درمیان ابہام کی صورتحال ہے انہی قوانین میں صوبے میں نجی ہائوسنگ سوسائٹیز سے متعلق قوانین بھی شامل ہیں جن کے باعث اب انتظامیہ کو کسی ایک کے تحت کام کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔اس حوالے سے قانون کی منظوری کے مرحلے میں بھی اعتراضات سامنے آئے تھے اور اس کی نشاندہی کرلی گئی تھی مستزاد اس نئے انتظام یعنی قانون کی منظوری کے حوالے سے یہ اعتراض بھی کیاگیا تھا کہ اس کامقصد بلڈرز مافیا کے مفادات کو تحفظ دینا اور ان کے خلاف کارروائی یقینی بنانے کی بجائے اس میں سقم کا ان کو فائدہ دینے کا ہے بہرحال اس سے قطع نظر صوبے میں جس طرح زرعی اراضی سے لے کر باغات تک بلڈوزر چلا کر کنکریٹ کے پہاڑ کھڑے کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور سابق حکومت اس کی زبانی مخالفت اور عملی طور پر سہولت کاری کی مرتکب ہوتی رہی ہے اب اس صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لینے اور قوانین کے مطابق امور نمٹانے کی اشد ضرورت ہے اس حوالے سے اقدامات کاعندیہ خوش آئند اور وقت کی ضرورت ہے کہ اس ساری صورتحال کا جائززہ لیاجائے اور نجی ہائوسنگ سکیمز کو قوانین اور شرائط مکمل طور پر پوری کرنے کے بعد ہی اجازت دی جائے۔

مزید پڑھیں:  وسیع تر مفاہمت کاوقت