صحت کارڈ اور سرکاری ہسپتال

مہنگائی تو گویا بے قابو ہوچکی ہے گھر کا خرچ بڑی مشکل سے چل رہا ہے اور اگر ایسے میں اگر کسی خاندان کا ایک فرد بیمار پڑجائے اور بچنے کی امید صرف زیور یا گھر بیچ کر ہی ہوتو یہ بہت ہی مشکل فیصلہ ہوتاہے کہ گھر کے فرد کی زندگی بچانا بھی بہت ضروری ہے مگر گھر بھر کے افراد سے چھت چھین لینا بھی کہیں کی عقلمندی نہیں ہے تو فیصلہ کرنا کوئی آسان کام نہیں ۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری سمجھتاہوں کہ صرف غریب لوگوں کی بات نہیں بلکہ متوسط طبقہ کے گھروں میں بھی بیماری کی آمد کے لئے کوئی بجٹ وجٹ نہیں ہوتا اور کسی بھی بیماری چاہے وہ مہلک ہو یا لمبی بیماری کسی بھی گھرانہ کے لئے اس کے لئے رقم نکالنا مشکل بلکہ ناممکن ہوتاہے ۔ اکثر اوقات نوبت یا تو زیور بیچنے پر آتی ہے اور اگر بیماری لمبی اور خطر ناک درجہ کی ہوتو زیور کے بعد گھر کے بکنے کی نوبت آجاتی ہے۔ ایسے میں صحت کارڑ نے امید کی کرن دکھائی اور یوں صوبہ خیبر پختونخوا کے غریب عوام نے بھی نہ صرف علاج بلکہ صوبہ کے بہترین ہسپتالوں میں اعلیٰ معیار کے مطابق ماہر امراض سے علاج کروانے کی ایک سہولت ملی ۔ شروع شروع میں تو لوگ اس پر یقین ہی نہیں کررہے تھے طرح طرح کی باتیں کی جانے لگیں اورپھر خداکے فضل و کرم سے سینکڑوں نہیں بلکہ لاکھوں لوگ اس سہولت سے فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ صحت کارڈ سے پہلے تو سرکاری ہسپتالوں میں بھی اچھے سے اچھا اور ماہر معالج ہونے کے باوجودادویات کا اتنا خرچ آجاتاتھا کہ غریب آدمی کے لئے سرکاری ہسپتال میں بھی علاج مشکل ہوجاتاتھا بلکہ اکثر اوقات ناممکن ہوجاتاتھا۔ اب جبکہ صحت کارڈ کی سہولت سرکاری ہسپتالوں میں بھی ہے تو ادویات کے ساتھ ساتھ دیگر اخراجات کا کچھ حصہ صحت کارڈ کے بدلہ سٹیٹ لائف والے سرکاری ہسپتالوں کو بھی دیتے ہیں تو یوں سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات بڑھانے کا سلسلہ بھی جاری ہے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں مریضوں کے انتہائی رش کی وجہ سے دس سال تک کام کرنے والی جدید مشینیں پانچ سال سے قبل ہی ناکارہ ہونا شروع ہوجاتی ہیں لیکن صحت کارڈ کی ادائیگی سے یہ ممکن ہوسکے گا کہ نہ صرف ان مشینوں کو ہر وقت اور بروقت مرمت کرتے رہنے یہ ان کی کام کرنے کی زندگی بڑھتی رہے گی بلکہ ایک خاص وقت کے بعد اس مشین کی جگہ نئی مشین بھی خریدی جاسکتی ہے۔ یوں غریب عوام کو علاج کی فراہمی بلا کسی رکاوٹ کے جاری رکھی جاسکے گی ۔
تاہم کچھ سیاسی ناقدین ا س پر آئے روز اعترضات کرتے رہتے ہیں وہ اپنی سیاست چمکانے کے لئے صحت کارڈ کے ذریعے غریب عوام کو ملنے والی سہولت کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھانے کے درپے رہتے ہیں۔ ان لوگوں نے ملک کی سیاسی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ افواہ پھیلانا شروع کردی ہے کہ صحت کارڈ ختم ہوچکا ہے اور ہماری بھولی عوام کی سادہ لوحی دیکھیں کہ انہوں نے یقین بھی کرلیا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کی سادہ لوح عوام نے اس کی تصدیق کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا اور اس بے بنیاد افواہ پر نہ صرف یقین کرلیا بلکہ اسے اپنے تقریباً تمام جاننے والوں تک پھیلانے میں بھی بھرپور کام کیا۔حالانکہ یہ جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے ہر ایک فرد کے پاس نہیں تو کم ازکم گھرکے ایک سے زائد فردکے پاس نہ صرف جدید موبائل ہے بلکہ انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا بھی ہے لہٰذا وہ اس کی تصدیق کرکے علاج جاری رکھ سکتے ہیں نہ کہ سنی سنائی باتوں پر یقین کرکے گھر میں دبک کے بیٹھ جائیں اور پھر اپنے مریض کو موت کے منہ میں دھکیل دیں۔بروقت علاج سے مریض جلد صحتمند ہوجائے گا اور علاج کا خرچہ بھی کم آئے گا۔ علاج تو اب صحت کارڈ پہ ہورہا ہے اور آپ کو صرف مریض کو ہسپتال پہنچانا ہے اور اس کے آنے جانے اور صرف کھانے پینے کے اخراجات پراتنی رقم نہیں لگتی کہ جس کے لئے کسی قسم کا قرضہ لینا پڑے یا گھر کے زیورات بیچنے کی نوبت آئے۔
میرا یہاں بتانے کامقصد یہ ہے کہ صحت کارڈ نہ صرف جاری ہے بلکہ اب بھی روزانہ سینکڑوں لوگ صحت کارڈ کے ذریعے صوبہ کے اعلیٰ پائے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں صحت کی بہترین سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں۔ میری اپنے معزز قارئین سے درخواست ہے کہ حتی الامکان کوشش کریں کہ سرکاری ہسپتال سے علاج کروائیں جیسا کہ میں پہلے لکھ چکاہوں کہ سرکاری ہسپتالوں میں ایک سے بہتر اور قابل معالج موجود ہے جن کا تجربہ بیماریوں سے لڑنے کا ہر چھوٹے بڑے نجی ہسپتال سے زیادہ ہے اور اس سے بھی بڑھ کر بات یہ کہ ان ہی کی مہارت کا ڈھنڈوراپیٹ کر نجی ادارے اکٹھی کررہے ہیں آ پ نے بارہا دیکھاہوگا کہ نجی ہسپتال کے اکثر بڑے بڑے اور مشہور و معروف ڈاکٹر اپنا سرکاری ہسپتال کا عہدہ بڑے فخر کے سااتھ اپنے پیڈ پر اور اپنے بل بورڈز پر لکھتے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں سے لیا ہوا ان کا تجربہ ہی انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد کام آتاہے اور ان کی شہرت کو چار چاند لگارہاہوتاہے۔ یوں ہمارے چاہنے والے بھی اپنے مریض کو انہی ماہر معالجین کے پاس لے جانے کا مفید اور مفت مشورہ دے رہے ہوتے ہیں۔
اور اگر دیکھا جائے تو صحت کارڈ کی رقم سے سرکاری ہسپتالوں کو مزید بہتر اور ہمہ وقت فعال کیا جارہاہے ۔ یوں یہ بچائی ہوئی رقم آپ کے دیگر بہن بھائیوں ، گائوں محلے کے رہنے والے لوگوں کے کام آئے گی انہیں بھی کم قیمت میں اچھی سے اچھی طبی امداد ملے گی اور سب سے بڑھ کر جب سب لوگ جلدی صحت مند ہوں گے تو قوم صحت مند ہوگی ۔ صحت سہولت کارڈ جاری و ساری ہے خود بھی اس سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو بھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی تلقین کریں۔ کسی قسم کی افواہ پر دھیان نہ دیں یہ افواہیں پاکستانی عوام کے جزبہ اور ان کی ہمت کو کھوکھلا کرسکتی ہے اور اس نازک وقت میں ہمیں ایک دوسرے کی ہمت بڑھانی ہے کیونکہ یکجاہوکر ہی ہم ایک مضبوط پاکستان دیکھ سکتے ہیں۔ ہمیں آج کل نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ ذہنی طور پر بھی ایک صحت مند پاکستان کی ضرورت ہے ہمارے اندر اور بالخصوص نوجوانوں میں طرح طرح کی بیماریاں امڈ آئی ہیں ان کا علاج بھی بہت ضروری ہے اور میں یہاں یہ بھی بتاتاچلوں کہ سرکاری ہسپتالوں میں ذہنی اور نفسیاتی امراض کا علاج بھی خاطر خواہ کیا جاتاہے۔ ہمیں اپنے نوجوان طبقے کو کسی بیماری کی حالت میں نہیں چھوڑنا بلکہ ان کا مناسب اور بروقت علاج بھی کروانا ہے امید ہے میرے بہت سے قارئین کی آگاہی کے ساتھ اچھی رہنمائی بھی مل گئی ہوگی۔

مزید پڑھیں:  درست سمت سفر