پاکستان ماربرگ وائرس

پاکستان میں کورونا سے خطرناک وائرس "ماربرگ” پھیلنے کا خدشہ

ویب ڈیسک: پھل کھانے والے چمگادڑ سے پھیلنے والے ماربرگ وائرس کے آئوٹ بریک اور پاکستان تک اس وائرس کے پہنچنے کے خدشہ پر نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ نے چاروں صوبوں کے محکمہ صحت کو خبرداری کا مراسلہ جاری کر دیا ہے۔ اس سلسلہ میں گزشتہ روز ہیلتھ انتظامیہ کو بھیجے گئے مراسلہ کے مطابق 21 مارچ 2023 کو متحدہ جمہوریہ تنزانیہ میں عالمی ادارہ صحت نے ماربرگ وائرل بیماری کے پھیلنے کی تصدیق کی ہے۔ 9 افراد میں وائرس کی تشخیص اور6 اموات کی تصدیق کی گئی ہے۔
اس سے قبل 13 فروری 2023 میں حکومت ایکوٹوریل گنی نے بھی ماربرگ وائرس کی بیماری کے پھیلنے کا اعلان کیا تھا۔ یوگنڈا، نیدرلینڈ اور امریکہ سے بھی سفر سے وابستہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ ماربرگ وائرل بیماری کے پھیلنے کے امکانات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے ائیرپورٹ، سرحدی عملے اور طبی عملہ کو چوکس رہنے کیلئے الرٹ جاری کیا ہے۔ ماربرگ وائرل بیماری کا انکیوبیشن پیریڈ 2 سے 21 دن تک ہوتا ہے اور مریض کو اچانک تیز بخار، سردی، شدید جسم میں درد اور مالیخولیا ہوسکتا ہے۔ شدید اسہال، پیٹ میں درد، متلی اس وائرس سے متاثر ہونے کے 3 دن سے شروع ہو سکتی ہے جبکہ علامات شروع ہونے کے 5 ویں دن کے بعد مریضوں میں زیادہ تر حصے پر میکولوپاپولر دانے پیدا ہوسکتے ہیں۔ مریضوں کو بیماری شدید طور پر بڑھ سکتی ہے اور یرقان، لبلبے کی سوزش، وزن میں شدید کمی ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ جھٹکا، جگر کی خرابی، بڑے پیمانے پر نکسیر اور کثیر اعضاء کی خرابی کے ساتھ مریضوں میں 5 سے 7 دنوں کے درمیان شدید ہیمرج کی علامات پیدا ہوتی ہیں اور مہلک کیسوں میں عام طور پر کسی نہ کسی شکل میں خون بہنا ہوتا ہے ایڈوائرزی کے مطابق ماربرگ وائرس کی بیماری جسے پہلے ماربرگ ہیمروجک فیور کہا جاتا تھا انسانوں میں ایک شدید اور اکثر مہلک بیماری ہے ماربرگ وائرس پھل کھانے والی چمگاڈروں سے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے اور انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ انسانوں میں شدید وائرل ہیمرجک بخار کا سبب بنتا ہے کوئی بھی شخص جن کا مشتبہ، ممکنہ یا تصدیق شدہ ماربرگ کیس سے رابطہ تھا اورتیز درجہ کے بخار کے اچانک شروع ہونے سے متاثر یا مر گیا، کوئی بھی شخص جس میں اچانک تیز بخار کا آغاز ہو، اور کم از کم درج ذیل میں سے تین علامات ہوں یعنی سر درد، سستی، بھوک میں کمی، پٹھوں یا جوڑوں میں درد، پیٹ میں درد، نگلنے میں دشواری، الٹی، اسہال، ہچکی یا کوئی بھی شخص جسے ناقابل بیان خون بہہ رہا ہو، یا کوئی بھی اچانک، ناقابل بیان موت سے دوچار ہوجائے ایڈوائزری کے مطابق مشتبہ کسی بھی معاملے کو نامزد ہسپتال میں 21 دنوں کیلئے قرنطینہ یعنی لوگوں سے الگ تھلگ رکھا جانا چاہئے۔ ماربرگ وائرس کیلئے ابھی تک کوئی ویکسین یا مخصوص علاج دستیاب نہیں ہے اس لئے وائرس کی روک تھام اور ذاتی تحفظ کیلئے ہاتھ کی صفائی اور کھانسی سے بچائو کو یقینی بنائیں۔ ایڈوائرزی کے مطابق جو احتیاطی تدابیر کورونا سے بچائو کیلئے اختیار کی گئی تھی ان تمام احتیاطی تدابیر کو دوبارہ شروع کیا جائے منہ کو ڈھانپ کر رکھا جائے اس سلسلے میں تمام ائیر پورٹس پر مریضوں کی سخت نگرانی کرنے اور ہسپتالوں میں خصوصی انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق اگر یہ وائرس پھیل گیا تو ایک مرتبہ پھر سے دنیا بھر میں نقل وحمل کو محدود کردینے کا خدشہ پیدا ہوگا اس لئے ملک میں داخل ہونے والے افراد کی کڑی نگرانی اور سکریننگ لازمی ہے۔

مزید پڑھیں:  9 مئی مقدمات، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ملتوی