پشاور سمگل شدہ سامان

پشاور کے مختلف بازار سمگل شدہ سامان کے گڑھ بن گئے

ویب ڈیسک: درآمدی اشیاء پر پابندی اور مقامی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے پشاور کے مختلف بازار سمگل شدہ سامان کے گڑھ بن گئے ہیں۔ قبل ازیں پشاور میں صرف کارخانو مارکیٹ میں غیر قانونی سامان دستیاب تھا لیکن گذشتہ ایک سال کے دوران شہر کے دوسرے مارکیٹوں میں بھی غیر ملکی سگریٹس، خشک دودھ ، خوشبویات، ادویہ، کپڑے، کاسمیٹکس، چائے کی پتی، ٹائرز اور دیگر سمگل شدہ سامان فروخت ہو رہا ہے۔ یہ تمام سامان افغانستان اور بلوچستان سے مختلف راستوں پر سمگل ہو کر پہلے کارخانو مارکیٹ پہنچایا جاتا ہے جس کے بعد روزانہ کی بنیادوں پر موٹرسائیکل رکشوں، بسوں اور موٹرسائیکلز کے ذریعے خواتین اور معذور افراد شہر میں سمگل کر رہے ہیں۔ راستے پر درجنوں کی تعداد میں پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹی ہوتی ہے اور کسٹمز اہلکار بھی چیکنگ کرتے ہیں جو سمگلنگ روکنے کی بجائے ملی بھگت سے یہ سامان چھوڑتے ہیں۔ تاجروں کے مطابق ملکی سطح پر بیرونی منڈیوں سے سامان کی درآمد پر پابندی ہے جس کے نتیجے میں یہ سامان بلا کسی روک ٹوک مارکیٹوں تک پہنچ رہا ہے۔ جس سے مقامی صنعتوں کا سالانہ بنیادوں پر اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے تاہم اس کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں:  بنگلہ دیش میں ہیٹ ویو، سورج آگ برسانے لگا، سکول اور مدارس بند