انتہائی قابل تشویش صورتحال ؟

یہ خبر انتہائی قابل تشویش قرار دی جا سکتی ہے کہ خیبرپختونخوا میں خواتین اور بچوں کو تشنج کی بیماری سے بچانے کیلئے اس جان لیوا موزی مرض سے میں تیزی سے اضافہ ہونے کے خطرات بڑھ چکے ہیں، 15 سال سے 49 سال کی عمر کی خواتین اور بچوں کو اینٹی ڈیٹس انجکشن نہ لگانے کی وجہ سے یہ بیماری پھیلنے کے اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں، محکمہ صحت نے خیبر پختونخوا میں تشنج کی بیماری پھیلنے کی شکایات پر خواتین کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز اور ویکسین کی عدم فراہمی پر تشنج کے خلاف مقررہ اہدا ف حاصل نہیں کئے ،اس وقت صوبے کے9 اضلاع بنوں، بٹگرام ،ڈی آئی خان ،دیر اپر، کوہستان ،لکی مروت، شانگلہ، ٹانک اور طور غر میں تشنج کی بیماری سب سے زیادہ ہے، لیکن اس پر کنٹرول کیلئے محکمہ صحت مبینہ طور پر متحرک نہیں ہے، مرض کے علاج کیلئے ادویات بھی دستیاب نہیں ہیں اور حفاظتی ٹیکے بھی مطلوبہ مقدار میں دستیاب نہیں ہیں جس سے خواتین اور بچوں میں اس جان لیوا بیماری کے بڑھ جانے کا اندیشہ ہے ،یہ یقینا قابل تشویش صورتحال ہے اور صوبہ خیبر پختونخوا جہاں حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی ایک بار پھر صحت انصاف کارڈ کا دوبارہ اجراء کر دیا ہے کیا وہ اس تشویشناک صورتحال کے تدارک کیلئے اقدامات نہیں اٹھا سکتا ؟جبکہ وفاقی حکومت کو بھی اس صورتحال پر فوری توجہ دے کر اس موزی مرض کو روکنے میں مدد دینی چاہیے۔

مزید پڑھیں:  سنہری موقع سے ذمہ داری کے ساتھ استفادے کی ضرورت