p613 244

مشرقیات


امام احمد ابن حنبل جو عظیم فقیہ ، عابد وزاہد اور عالم تھے ، سے کسی شخص نے پوچھا : آپ مسلمان ہیں ؟ فرمایا : ہاں ، الحمدللہ ۔ اس نے پوچھا : مسلمان کسے کہتے ہیں ؟ فرمایا : جو خدا تعالیٰ کی وحدانیت کا قائل ہو ۔ اس نے سوال کیا : آپ کو کیسے معلوم ہو ا کہ خدا ایک ہے ؟ وہ موجود ہے اور کائنات بھی اسی نے بنائی ہے ؟ یہ شخص چونکہ ان پڑھ تھا اور سچی طلب کے ساتھ سوال کر رہا تھا ۔ اب اگر اس کو قرآن و سنت کے دلائل دیئے جاتے تو وہ اس کی سمجھ میں نہ آتے ۔ اس لیے امام نے اسی کے انداز میں ایک عجیب مثال دے کر اسے سمجھایا ۔
فرمایا : میں نے خدا کے وجود کو ایک عجیب منظر دیکھ کر سمجھا ہے ۔ میں نے دنیا میں ایک محل دیکھا کہ وہ چاندی کا بنا ہوا ہے ۔ اس میں نہ کوئی سوراخ ہے اور نہ کوئی روشن دان ۔ ہر طرف سے بند ہے ۔ اس کے اندر ایک سونے کا بناہوا محل ہے ، اس میں بھی کوئی کھڑکی ، دروازہ یا روشن دان نہیں ہے ۔ یہ دو محل بنے ہوئے ہیں ۔ ان میں نہ باہر سے کوئی چیز اند ر جا سکتی ہے اور نہ اندر سے کوئی چیز باہر آسکتی ہے ، حتیٰ کہ ہوا کا بھی گزر نہیں ہے ۔ میں حیرانی سے اسے دیکھ رہا تھا کہ اچانک اس محل کی دیوار ٹوٹی ۔ اور اس میں سے ایک جاندار نکلا جو بچہ تھا ، حالانکہبچہ نادان ہوتا ہے ۔ اسے بالکل عقل نہیں ہوتی ۔ مگر اس بچے نے وہ کام کرنے شروع کئے جو تجربہ کار جاندار کرتے ہیں ۔ اس سے میں سمجھا کہ اس محل میں باہر سے تو کوئی اندر گیا نہیں ۔ اندر سے یہ بچہ باہر نکلا ہے ۔ تو کوئی اس محل کے اندر بنانے والا ہے ، جس نے اسے اندر تیا ر کر دیا ہے ، اس سے میں سمجھا کہ وہ خدا ہی کی ذات ہو سکتی ہے ۔ اس شخص کیپاس کچھ اور لوگ بھی جمع ہوگئے تھے ۔ سب نے بے یقینی کی حالت میں پوچھا کہ حضرت ! یہ چاندی کامحل جسے آپ دیکھ کر آئے ہیں ، کہاں ہے ؟آپ نے جواب میں پھر فرمایا ، کیا تم نے انڈا نہیں دیکھا ؟ وہ چاندی کا محل ہے ۔ اس کے اندر جوزردی ہے ، وہ سونے کا محل ہے ۔کوئی دروازہ کھڑکی نہیں ہے ، نہ اندر کی چیز باہر آئے اور نہ باہر کی چیز اندر جائے ۔ مرغی انڈے پر بیٹھی ۔ چند دنوں بعد دونوں کی دیوار ٹوٹی اور ایک جاندار بچہ نکل آیا اور اس نے وہی کام کرنے شروع کردیئے ، جو تجربہ کار جانور کرتا ہے ۔ حالانکہ اس کی کوئی تربیت ماں نے نہیں کی ۔ اس نے چلنا پھرنا سیکھ لیا ۔ اس نے کنکروں اور دانوں میں فرق کرنا سیکھ لیا کہ دانہ چگتا ہے اور کنکرکومنہ نہیں لگاتا ۔ ماں نے اسے اپنی زبان نہیں سکھائی ، مگر وہ ماں سے اسی کی زبان میں باتیں بھی کرنے لگا ۔ اب بتائو ۔ ان دو محلوں کے اندر اسے کس نے چلنا پھرنا سکھایا ؟ کس نے دانہ چگنا سکھایا ؟ کس نے ماں کی زبان اسے سکھائی ؟ وہ صرف خدا کی ذات ہے ، اگر غور کرنا سیکھ لو ، تو پھر تمہارے چاروں طرف ایسی ہی عجیب وغریب چیزیں نظر آئیں گی ، جس سے آنکھوں والوں کو خدادکھائی دے گا ۔
(خطبات حکیم الاسلام ، ج 3ص 52)

مزید پڑھیں:  اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ کی ''معراج''