شادی ہال میں انتظار کرانا

شادی ہال میں انتظار کرانا

سوال: شادی ہال میں کھانا کھلانے کے لیے وقت مقرر کیا جاتا ہے لیکن کھانا بالکل آخری وقت میں دیا جاتا ہے ، یوں پہلے سے آیا ہوا شخص گھنٹہ دو گھنٹے انتظارکرتا ہے تو اس طرح لوگوں سے انتظار کرانا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟


جواب: آج کل دعوت نامے پر لکھے ہوئے اوقات قطعی طور پر بے معنی ہو کر رہ گئے ہیں جب کہ دنیا کا کوئی نظام فکر ایسا نہیں ہے جس میں وقت کو انسان کی سب سے بڑی دولت قرار دے کر اس کی اہمیت پر زور نہ دیا گیا ہو۔ انسان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ قیمتی ہے اور جو قومیں وقت کی قدر پہچان کر اسے ٹھیک ٹھیک استعمال کرتی ہیں.

یہ بھی پڑھیں:صرف اشارہ سے سلام کرنا

وہی قومیں دنیا میں ترقی کی منزلیں طے کرتی ہیں، ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ ہم وقت کی یہ ناقدری اس دین اسلام کے نام لیوا ہونے کے باوجود کرتے ہیں جس نے ہمیں یہ تعلیم دی ہے کہ ہر شخص کو اپنی زندگی کے ایک ایک لمحے کا حساب آخرت میں دینا ہوگا ، نیز دین اسلام نے دن بھر میں پنچ وقتہ نماز باجماعت مقرر کر کے ، دن کو پانچ حصوں میں تقسیم کر دیا ، شب و روز کا بہترین نظام الاوقات طے کرنا آسان بنا دیا۔ یوں تو وقت ضائع کرنے کے مظاہرے ہم زندگی کے ہر شعبے میں کرتے ہیں لیکن موجودہ دور میں تقریبات اور دعوتوں میں وقت مقررہ و طے شدہ کی پابندی نہ کر کے ہم اپنا بھی اور سینکڑوں مدعوین کا بھی وقت برباد کرتے ہیں لوگوں کو دعوت میں بلا کر انہیں غیر محدود مدت تک انتظار کی قید میں رکھنا ان کے ساتھ ایسی زیادتی ہے

یہ بھی پڑھیں:رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کا حکم

جس کے خلاف ایسے خوشی کے موقع پر کوئی احتجاج کرنا آسان نہیں ہوتا جب کہ مدعو حضرات میں بہت سے ایسے ہوتے ہیں کہ اگر ان کا بچتا ہو تو ملک و ملت کے کسی مفید کام میں خرچ ہوتا ۔ ایسے لوگوں کا وقت ضائع کر کے انہیں گھنٹوں بے مقصد بٹھائے رکھنا صرف ان پر ہی نہیں بلکہ ملک و ملت پر بھی ظلم ہے۔ یہ حقیقت میں دعوت نہیں، عداوت ہے۔

تبصرے بند ہیں