asfandyar

کپتان کی فرعونیت بھرالہجہ بتارہا ہے،انکےدن گنےجاچکےہیں-اسفندیارولی خان

ویب ڈیسک (پشاور)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے عمران خان کی جانب سے ہزارہ برادری کیلئے دھمکی آمیز رویے اور انکے مطالبات کو بلیک میلنگ کا نام دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کپتان کی فرعونیت بھرا لہجہ بتارہا ہے، انکے دن گنے جاچکے ہیں، ہزارہ برادری کو دھمکی آمیز باتیں کرنا زخموں پر نمک پاشی کے مترادف اور قابل مذمت ہے۔

باچاخان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی سربراہ اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ پختون اور بالخصوص اے این پی دہشتگردی سے بنائے ہوئے زخم کا دکھ درد محسوس کرسکتے ہیں۔وزیراعظم اگر عوام کا نہیں تو کس کا ہے؟ اب عوام کو انکی اصلیت مزید سامنے آچکی ہے،کوئٹہ میں لاشیں پڑی ہیں لیکن وزیراعظم ہائوس میں بٹھائے گئے شخص کے سینے میں دل ہی نہیں انسانوں پر رحم نہیں آتا تو کم از کم ان نعشوں پر ہی رحم کریں جو گذشتہ چھ روز سے پڑی ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں:  نامزد گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی آج حلف اٹھائینگے، منظوری دیدی گئی

اسفندیارولی خان نے واضح کیا کہ بلوچستان کے تمام اقوام میں اس قسم کے رویے سے احساس محرومی مزید بڑھے گی، وہ بھی برابر کے پاکستانی ہیں۔جب تک اس قسم کے حکمران پاکستان پر مسلط ہوں گے تب تک دہشتگردی تو کیا ملک کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔یہ طالبان کے ہمدرد ہیں، ان میں عوام کی ہمدردی کا جذبہ موجود ہی نہیں، یہ دکھ درد سمجھ ہی نہیں سکتے۔ اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ پتہ نہیں وہ کوئٹہ جانے کیلئے کس کے حکم اور اجازت کا انتظار کررہا ہے۔یہ عوام کے درمیان جاہی نہیں سکتے، وزراء کا حشر دیکھ کر مسلط وزیراعظم کوئٹہ جانے کی ہمت نہیں کررہا۔

مزید پڑھیں:  لیبر پارٹی کے صادق خان نے میئر لندن بننے کی ہیٹرک مکمل کر لی

انہوں نے تمام ہزارہ برادری کو یقین دلایا کہ اے این پی اس درد اور کرب کی گھڑی میں ہزارہ برادری کے ساتھ کھڑی ہے کیونکہ پیاروں کو کھونا اور اسکا غم اے این پی سے زیادہ کوئی محسوس نہیں کرسکتا۔د ہشتگردی کی اس جنگ میں اے این پی نے سینکڑوں کارکنان اور قائدین کی قربانیاں دی لیکن یہ جنگ عوام کی جنگ ہے اور اس جنگ میں عوام ہی سرخرو ہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس بات کی بھی تحقیقات کرائی جائیں کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد بنایا نیشنل ایکشن پلان کیوں ردی کی ٹوکری کی زینت بنادیا گیا اور اس پر کیونکرمن وعن عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔