وزیر اعظم کا صائب فیصلہ

پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے متنازع بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی تقاریر اور پریس کانفرنسز پر پابندی کا حکم جاری کیا تھا، اس کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے پیمرا حکام کو ہدایت کی کہ وہ عمران خان کے خطابات وغیرہ پر کوئی پابندی نہ لگائیں،یوں یہ حکمنامہ چند گھنٹے بعد منسوخ کر کے ملک میں صحت مند روایات میں اضافہ کر دیا گیا، اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پابندی پیمرا نے لگائی تھی،عمران خان نے جو بولنا ہے کھل کر بولے،ہم تلخ روایات قائم نہیں کریں گے،وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران حکومت نے اپنے دور اقتدار میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف ،مریم نواز اور دیگر سیاسی رہنمائوں کے خلاف اظہار رائے پر جس قسم کی قدغنیں لگا کر ان کے بنیادی حق کو چھینا ہم ایسی کوئی روایت قائم نہیں کرنا چاہتے، جہاں تک اظہار رائے پر پابندی کا تعلق ہے سوشل میڈیا کے موجودہ دور میں اس قسم کی پابندیاں اگرچہ نہ کوئی معنی رکھتی ہیں نہ ہی اس سے وہ نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں جو کسی بھی شخص کی زبان بندی سے حاصل کرنا مقصود ہوتے ہیں،اس لئے کہ اگر ریگولر میڈیا پر پابندی عائد کر بھی دی جائے تو لا تعداد سوشل میڈیا ایپس اس ضمن میں نہ صرف ایسی(پابند) سرگرمیوں کو عوام تک پہنچانے میں مددگار ہوتی ہیں، بلکہ ان پابندیوں کے منفی تاثرات بھی ابھرتے ہیں،اس قسم کی غیر ضروری پابندیاں محاورے کے مطابق بلی دیکھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کے مترادف ہوتی ہیں،اس لئے وزیر اعظم کی ہدایت پر پیمرا نے پابندی اٹھا کر مناسب اقدام کیا ہے۔
ریڈیو پاکستان کے پنشنرز کیساتھ مسلسل زیادتی
وفاقی حکومت نے دو مہینے پہلے صوبہ خیبر پختونخوا کے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو تنخواہوں اور پینشن کی عدم ادائیگی کے حوالے سے خبریں سامنے آنے کے بعد فوری طور
پر29.8ارب روپے کے فنڈز جاری کر کے صوبائی حکومت کواپنے ملازمین کی داد رسی کا سامان تو کر لیا تھا مگر خود اپنے ایک اہم ادارے ریڈیو پاکستان کے ساتھ جو ظلم و زیادتی روا رکھی جا رہی ہے اس پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے، عید الاضحیٰ سے پہلے ریڈیو پاکستان کے پنشنرز کو پینشن کی ادائیگی میں تاخیری حربوں کے سبب پورے پاکستان سے ایک احتجاج کی سی صورتحال دیکھ کر وزیر اعظم کی ذاتی توجہ اور احکامات کے تحت عید سے صرف ایک روز پہلے چار ہزار پنشنرز کو بڑی مشکل سے ادائیگی کی گئی، تاہم اس کے بعد ریڈیو ہیڈ کوارٹرز اور وزارت خزانہ کے حکام کی غفلت، عدم توجہی اور منفی رویے کی وجہ سے ہر مہینے پنشنرز کو انتہائی تاخیر سے(ہر ماہ احتجاج کے بعد) پینشن بڑی مشکل سے ادا کی جا رہی ہے، اگرچہ اس حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات ملک بھر کے پنشنرز کو ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو پینشن کی رقم ان کے بینک اکائونٹس کے ذریعے فراہم کرنے کے حوالے سے موجود ہیں، جن کی حکم عدولی تو ہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے، لیکن ریڈیو پاکستان کے حکام اس حوالے سے مسلسل عدالتی احکامات کی دھجیاں بکھیر کر پنشنرز کو بروقت ادائیگی کی راہ کھوٹی کر رہے ہیں، ہم جناب وزیر اعظم،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور متعلقہ حکام سے پرزور مطالبہ کرتے ہیںکہ وہ ریڈیو پاکسان کے چار ہزار پنشنرز جو سینئر سٹیزن کے ناتے بھی توجہ کے مستحق ہیں، ان کو بروقت پنشن فراہمی کے احکامات صادر کریں، موجودہ ملکی صورتحال جب شدید مہنگائی نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے، ایسی صورتحال میں ریڈیو جیسے اہم ادارے کو زندگی کے بہترین مہ و سال دے کر قوم کی خدمت کرنے والوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے اس نا مناسب رویے کا سدباب کیا جائے اور ان کی پنشن کی ادائیگی کو تاخیری حربوں کا شکار کرنے کے بجائے بروقت ادائیگی کا مستقل طور پر بندوبست کیاجائے، اس ضمن میں ریڈیو پاکستان کے متعلقہ سیکشن کے کرتا دھرتا افراد کا محاسبہ کر کے ملازمین کی داد رسی کی جائے تاکہ یہ لوگ بھی عزت و آبرو کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں، امید ہے جناب وزیر اعظم، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات،وزارت خزانہ کے حکام اور دیگر متعلقہ افراد اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے میں مددگار ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  ہے مکرر لب ساتھی پہ صلا میرے بعد