تنگ آمد بجنگ آمد

خیبر پختونخوا کی سرکاری مساجد اور مدارس میں تعینات علماء کرام دو ماہ کی تنخواہوں اور پنشن سے محروم ہیں مساجد اور مدارس کے یوٹیلٹی بلز بھی ادا نہیں کئے جارہے جس کے باعث نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں علماء کرام نے تنخواہوں اور پنشن کی عدم ادائیگی پر صوبہ بھر میں احتجاج کی دھمکی دیدی ہے ۔اسی طرح بیشتر ریٹائرڈ علماء کرام4سال سے کموڈیشن اور ماہانہ پنشن سے بھی محروم ہیں علماء کرام تنخواہوں کے بغیر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑگئے ہیں اور گھروں کی یوٹیلٹی بلز کی بھی ادائیگی نہیں ہوسکی ہے اجلاس میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکام بالا اوقاف کو مناسب فنڈز کی فراہمی یقینی بنائے اور ملازمین کو جنوری اور فروری کی تنخواہیں اور پنشن بلاتاخیر جاری کی جائیں اسی طرح محکمہ اوقاف کی ملکیتی اراضی کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنی آمدن بڑھائیں تاکہ مالی مسائل حل ہوسکیں علماء کرام نے واضح کیا کہ اگر یہ مطالبات منظور نہ ہوئے تو مجبوراً وہ ہر ضلع میں احتجاج کرینگے جس کی ذمہ داری محکمہ اوقاف اور صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ عوام ہوں یا حکمران ہردو کی ترجیحات میں علمائے کرام کے مالی مسائل ثانوی سی چیزیں ہیں مسجد کمیٹی کو کم ہی علمائے کرام یعنی آئمہ کرام کی تنخواہ قلیل ہونے کا احساس ہوتاہے مقتدی حضرات کو توالا ماشاء اللہ اس سے غرض ہی نہیں ہوتی کہ جن کی اقتداء میں وہ نماز پڑھتے ہیں ان کی بھی کچھ احتیاجات اور ضروریات ہوں گی حکومتی سطح پر تو کم ازکم اس قسم کا رویہ نہیں ہونا چاہئے مگر افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ اس عمومی رویے سے حکومت میں براجمان افراد اور بیورو کریسی بھی مستثنیٰ نہیں۔تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق علمائے کرام کے پاس احتجاج کا ہی حربہ باقی رہتا ہے گزشتہ حکومت نے تو علمائے کرام کو نوازنے کاعندیہ دیاتھا مگر اب صورتحال یہ ہے کہ اوقاف کے ملازم علمائے کرام کو تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی تک نہیں ہو رہی ہے اور نہ ہی مساجد کے یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی ہو رہی ہے نگران حکومت کو اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کرنے کے لئے عملی اقدامات کر لینی چاہئے اور علماء کو احتجاج پر مجبور ہونے نہ دیا جائے۔

مزید پڑھیں:  ''روٹی تھما کر چاقو چھیننے کا وقت''؟