پاکستان نژاد امریکی ڈاکٹروں کا مشورہ

امریکہ میں پاکستانی فزیشنز کی تنظیم برائے انصاف و جمہوریت (اے پی پی جی ڈی)نے امریکی حکومت کو خط لکھ کر کہا ہے کہ امریکی حکومت پاکستان کے اندرونی معاملات میں فریق نہ بنے، اے پی پی جی ڈی نے کہا ہے کہ ایسا نظرنہیں آنا چاہئے کہ امریکہ تنازعہ میں ملوث ایک فریق کے ساتھ ہے، بعض مفاد پرستوں نے کوشش کی ہے کہ امریکہ کو گھسیٹ کر تنازع کا حصہ بنا دیا جائے، پاکستان میں جاری تنازع پر تشویش ہے۔ تنظیم کے چیئرمین نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں، 9 مئی پاکستان میں جمہوریت کیلئے ایسا ہی خطرناک تھا جیسے 6 جنوری امریکی سیاسی نظام کیلئے تھا، خط میں کہا گیا ہے کہ سیاست اور جرم کو الگ ہونا چاہئے، حکومت پاکستان کا ردعمل قانون کے مطابق ہوناچاہئے، آرمی، عدلیہ سمیت تمام فریقین کو اپنی آئینی حدود کے اندر رہنا چاہئے، امر واقعہ یہ ہے کہ9 مئی کے حالات کے تناظر میں جس کے بعد ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام تر شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں اور جو سیاسی جماعت مبینہ طور پر ان ”ملک دشمن” کارروائیوں میں ملوث قرار دی جا رہی ہے اس کی جانب سے نہ صرف الٹا اداروں پر الزامات کی بوچھاڑ ہو رہی ہے بلکہ بیرون ملک بھی اس کے حمایتی پاکستانی اداروں کے بارے میں جو منفی پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اور خاص طور پر محولہ جماعت نے دو امریکی فرموں کے ذریعے اہم امریکی قانون ساز اداروں کے اراکین کی مدد سے امریکہ پر دبائو بڑھاکر محولہ سیاسی جماعت پر اداروں کی جانب سے کئے جانے والے ”زیادتی” کے اقدامات کی بنیاد پر امریکی پارلیمنٹ کو خط لکھ کر اکسانے کی کوشش کی ہے۔ اس میں بھی ناکامی اس کا مقدر ٹھہری ہے اور امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی کے حق میں بیان دے کر ان سینیٹروں کے بیانیے کو ردکردیا ہے جو بعض وجوہات کی بناء پر ایوان نمائندگان کے سربراہ کو خط لکھنے پر آمادہ ہوگئے تھے، اب اس کے جواب کے طور پر امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد فزیشنز کی تنظیم نے بالکل درست قدم اٹھایا ہے اس لئے کہ یہ پاکستانی ڈاکٹرز اپنے ملک کے حالات سے بخوبی آگاہ ہیں اور اچھی طرح جانتے ہیں کہ جن لوگوں نے پروپیگنڈے کے زور پر پاکستان کے خلاف بیرون ملک بے پرکی اڑا کر ملک کے اداروں کو بدنام کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ان کے مقاصد کچھ اور ہیں۔ ڈاکٹروں کی تنظیم نے امریکی انتظامیہ کو غیر جانبدار رہنے کی جو راہ دکھائی ہے، امید ہے کہ امریکی وزارت خارجہ تنظیم کے چیئرمین کے خط کو سنجیدگی سے لے کر اپنی غیر جانبداری اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہنے کو اپنا مقصد بناکر دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں دراڑ پیدا کرنے کی راہ سے بچیں گے۔

مزید پڑھیں:  متاثرین تربیلہ ڈیم اورجنرل ایوب فیملی