مشرقیات

حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ حضرت نبی کریم ۖ زم زم کی طرف تشریف لائے تو ہم نے آنحضرتۖ کیلئے زم زم کے کنویں میں ڈول ڈال کر آب زم زم پیش کیا، آنحضرتۖ نے نوش فرمایا پھر اس ڈول میں کلی فرما دی، پھر ہم نے اس ڈول کا پانی (جس میں آنحضرت ۖ نے کلی فرمائی تھی) زم زم کے کنویں میں ڈال دیا، آب زم زم روئے زمین میں سب سے افضل پانی ہے اور اس میں اللہ تعالی نے شفا رکھی ہے۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا روئے زمین پر سب سے بہترپانی آب زم زم ہے اور اس میں بیمار کیلئے شفا ہے۔ آب زم زم قیامت تک باقی رہے گا، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضورۖ نے ارشاد فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ قیامت کے قریب تمام زمین سے میٹھا پانی خشک کر دے گا، مگر زم زم کا پانی اس وقت بھی باقی رہے گا، دنیا و آخرت کی حلال خواہشات اور جائز تمنائیں پوری کرنے کیلئے پیا جا سکتا ہے کیونکہ ارشاد نبویۖ ہے زم زم کا پانی جس مقصد سے پیا جائے تو وہ (مقصد) پورا ہوتا ہے، آب زم زم پینے کی دعا کو ضرور یاد فرمائیں: (ترجمہ) اے اللہ میں آپ سے ایسے علم کا سوال کرتا ہوں جو مجھے نفع پہنچائے اور مجھے خوب کشادہ رزق عطا فرما اور ہر بیماری سے شفا عطا فرمانا، جدید سائنس آب زم ز م اور اس کے کنویں کی پر اسراریت اور قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ہو کر رہ گئی ہے۔ عالمی تحقیقی ادارے کئی دہائیوں سے اس بات کا کھوج لگانے میں مصروف ہیں کہ آب زم زم میں پائے جانے والے خواص کی کیا وجوہات ہیں اور ایک منٹ میں 720 لیٹر جبکہ ایک گھنٹے میں43ہزار 2 سو لیٹر پانی فراہم کرنے والے اس کنویں میں پانی کہاں سے آرہا ہے جبکہ مکہ شہرکی زمین میں سینکڑوں فٹ گہرائی کے باوجود پانی موجود نہیں ہے، جاپانی تحقیقاتی ادارے ہیڈوانسٹیٹیوٹ نے اپنی تحقیق میں کہا ہے کہ آب زم زم ایک قطرہ پانی میں شامل ہو جائے تو اس کے خواص بھی وہی ہو جاتے ہیں جو آب زم زم کے ہیں جبکہ زم زم کے ایک قطرے کا بلور دنیا کے کسی بھی خطے کے پانی میں پائے جانے والے بلور سے مشابہت نہیں رکھتا، ایک اور انکشاف یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ری سائیکلنگ سے بھی زم زم کے خواص میں تبدیلی نہیں لائی جا سکتی، آب زم زم میں معدنیات کے تناسب کا ملی گرام فی لیٹر جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ اس میں سوڈیم133،کیلشیم 96 ، پوٹاشیم43.3 ،ہائی کاربونیٹ 195.4 کلورائیڈ163.3،فلورائیڈ 172.0 ، نائیٹریٹ 124.8اور سلفیٹ 124ملی گرام فی لیٹر موجود ہے، آب زم زم کے کنویں کی مکمل گہرائی 99 فٹ ہے اور اس کے چشموں سے کنویں کی تہہ تک کا فاصلہ17میٹر ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کے تقریباً تمام کنوئوں میں کائی کا جم جانا، انواع و اقسام کی جڑی بوٹیوں اور خود رو پودوں کا اگ آنا نباتاتی اور حیاتیاتی افزائش یا مختلف اقسام کے حشرات کا پیدا ہو جانا ایک عام سی بات ہے جس سے پانی کا رنگ اور ذائقہ بدل جاتا ہے، اللہ کا کرشمہ ہے کہ اس کنویں میں نہ کائی جمتی ہے نہ نباتاتی وحیاتیاتی افزائش ہوتی ہے نہ رنگ تبدیل ہو تاہے نہ ذائقہ ۔۔۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال