صوبائی بجٹ مشکلا ت کا شکار

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مالی مشکلات کی وجہ سے صوبائی بجٹ وفاق سے فنڈز کی یقین دہانی سے مشروط کرتے ہوئے بیس جون کو پیش کرنے کاعندیہ دیا گیا ہے’شدید ترین مالی بحران اور مالی خسارے کے باعث نئے بجٹ کی تیاری میں صوبائی حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے’ اس ضمن میں یہ فیصلہ بھی کیاگیا ہے کہ صوبائی بجٹ صوبہ پنجاب کے بعد پیش کیا جائے’ امر واقعہ یہ ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا کی نگران حکومت نے صرف چار ماہ کے بجٹ کی تیاری شروع کی ہے کیونکہ انتخابات کے ممکنہ انعقاد کے بعد جو آئینی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے موجودہ وفاقی حکومت اور سندھ’ بلوچستان اسمبلیوںکی مدت 15 اگست کو مکمل ہونے کے بعد آئندہ دو ماہ کے بعد کسی بھی وقت انتخابی عمل مکمل کیا جا سکتا ہے اور اگر آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کی نوبت آئی تو پھر اکتوبر میں نئے انتخابات منعقد ہو سکتے ہیں جس کے بعد آنے والی مالی سال کی بقیہ نئی منتخب اسمبلی ہی نئے بجٹ (بقیہ مدت) کی منظوری کی مجاز ہوگی’ اس لئے صرف چار ماہ کے لئے موجودہ نگران حکومت بجٹ پیش کرنے کے لئے تیاری کر تو رہی ہے اور حال ہی میں بجلی منافع کے دو ارب روپے بقایا جات کی مد میں وصول کرنے کے باوجود نگران حکومت مالی مشکلات سے دو چار ہے اور صوبائی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی اس کیلئے مسئلہ بنی ہوئی ہے’ ایسی صورتحال میں بغیر وفاقی حکومت کی یقین دہانی کے صوبائی حکومت کے لئے بجٹ پیش کرنا مسئلہ ہے کیونکہ بغیر یقین دہانی صوبائی حکومت کو روز مرہ کے اخراجات سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ‘ نگران صوبائی وزیر اطلاعات و اوقاف بیرسٹر جمال شاہ نے بھی گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ چار ماہ کے بجٹ کے لئے 876 ارب روپے وفاق سے ملیںگے تاہم یہ تو صرف ایک سوچ ہے اور جب تک وفاق اس حوالے سے ادائیگی نہیں کرے گا تب تک یقین سے کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا کہ وفاق سے عدم ادائیگی کی بناء پر صوبائی حکومت کے پاس دوسرا متبادل کیا ہے’ اس سلسلے میں اگرچہ امید کی جاسکتی ہے کہ وفاق صوبے کے بجٹ کے لئے اس رقم کی فراہمی یقینی بنائے گا جس کے بغیر صوبائی حکومت ایک قدم آگے نہیں چل سکتی’ کیونکہ صوبائی حکومت کی اپنی آمدنی ظاہر ہے اس کے اخراجات پورے کرنے میں ممد نہیں ہوسکتی اور اسے وفاق سے اپنے حصے کی رقم وصول کرنے پرمجبور ہونا پڑتا ہے جو قومی محاصل میں مقرر کردہ اس کے محاصل کے علاوہ پن بجلی اور قدرتی گیس کی آمدن پرمبنی ہے، بہرحال امید واثق ہے کہ وفاق صوبے کو اس کے حصے کی ادائیگی کرکے صوبائی بجٹ پیش کرنے میں مدد دے گا۔

مزید پڑھیں:  کسانوں کو ریلیف