جھوٹا پروپیگنڈہ اور سرمایہ کاری

وزیراعظم شہباز شریف کے اس موقف سے انکار کسی بھی طور ممکن نہیں ہے کہ جہاں دن رات جھوٹا پروپیگنڈہ ہو’ وہاں سرمایہ کاری کے لئے کون آئے گا’ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں’ اسلام آباد اور راولپنڈی میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم نے کہا ہے کہ جعلی کاغذات لہرا کر کہا گیا کہ سائفر آگیا ہے’ انہوں نے کہا کہ نو مئی کے واقعات نے قوم کو رنجیدہ اور شرمسار کیا جو قومیں شہداء اور غازیوں کو بھول جائیں وہ زندہ نہیں رہتیں’ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے پاکستان کی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا’ آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے توڑا گیا’ اس کا ہمیں بہت زیادہ نقصان ہوا’ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے’ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر لی ہیں’ جہاں تک ملک کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا تعلق ہے اس میں قطعاً کوئی شک نہیں ہے کہ محاورے کے مطابق جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے اور جھوٹ کو بلآخر ایک نہ ایک روز طشت ازبام ہونا ہی ہوتا ہے’ سابق وزیراعظم نے آئین کے عین مطابق اپنی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد جھوٹے سائفر کا جوڈرامہ رچایا اور دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف اپنی حکومت گرانے کے حوالے سے جو بے بنیاد پروپیگنڈہ کرتے ہوئے ایک جانب سے عسکری قیادت پر الزامات لگائے تو دوسری جانب امریکہ کو اس ”سازش” میں ملوث قرار دینے کے لئے ایک سائفر (مراسلے) کا سہارا لیا جس کی حقیقت اب نہ صرف پوری طرح کھل چکی ہے بلکہ جس طرح امریکہ میں دو فرموں کے ساتھ معاہدہ کرکے وہاں کے سیاسی حلقوں سے پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بیانات دلوانے اور امریکی ایوان نمائندگان میں اپنے حق میں آواز بلند کرنے کی کوشش کی، اب اس غبارے سے بھی ہوا خارج ہو چکی ہے کیونکہ امریکی سینیٹرز کے دبائو میں آئے بغیر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اسے پاکستان کا اندرونی سیاسی معاملہ قرار دے کر اس پر کوئی رائے دینے سے انکار کر دیا ہے تاہم اس ساری تگ و دو کا نتیجہ پاکستان کے حق میں اس لحاظ سے منفی ثابت ہو رہا ہے کہ جس طرح منفی پروپیگنڈہ کیا گیا اس کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے بقول وزیراعظم ہچکچاہٹ کا شکار ہیں کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے اس قسم کے اقدامات ملکی معیشت کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں اور ایک لحاظ سے اس صورتحال کو ملک دشمنی سے تعبیر کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہو سکتا۔ نو مئی کے سانحے کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے بجا کہا ہے کہ جو قوم اپنے شہداء اور غازیوںکی قربانیوں کی قدر نہیں کر سکتی اسے زندہ نہیں بلکہ مردہ قوم ہی قرار دیا جاتا ہے۔ نو مئی کو جس طرح بعض گمراہ افراد نے جذبات میں آکر ملکی املاک کو نقصان پہنچایا اہم قومی عمارتوں کو نذر آتش کیا’ شہداء کی یادگاروں کو مسمار کیا اسے کسی بھی طور قابل قبول قرار نہیں دیا جاسکتا’ جہاں تک آئی ایم ایف سے معاہدے کا تعلق ہے’ سابق وزیراعظم نے جب اپنی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتے دیکھی تو ملکی مفادات کے خلاف طے شدہ معاہدے کو توڑتے ہوئے یوٹیلٹی قیمتوں اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر کے ملکی معیشت کے اندر بارودی سرنگیں بچھا کر آئی ایم ایف کو برانگیختہ کیا اور اب موجودہ حکومت کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود آئی ایم ایف نیا معاہدہ کرنے پر آمادہ نہیں ہو رہی ہے’ وزیراعظم نے اگرچہ اس بناء پر امید ظاہر کی ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پوری کر دی گئی ہیں اور اب معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے لیکن تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولی کا ہدف بڑھانے اور پٹرول مزید مہنگا کرنے کا مطالبہ کردیا ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں کچھ قوتیں اب بھی روڑے اٹکا رہی ہیں حالانکہ حکومت نے بجٹ میں ٹیکس اہداف پر بھرپور توجہ دی ہے اور تیل کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں میں عوام کو سہولت فراہم کرنے کیلئے کچھ ریلیف دیا گیا ہے جس سے آئی ایم ایف کی شرائط پر کوئی اثر نہیں ہو رہا جبکہ روس سے مزید سستا تیل حاصل ہونے کے بعد اس کی قیمتیں مزیدکم کرنے کاعندیہ بھی دیاگیا ہے جس کاآئی ایم ایف کے ساتھ اس کی پوری کردہ سخت ترین شرائط پر بھی کوئی اثر نہیں پڑنے والا مگر یہی بات بعض طاقتوں کو ہضم نہیں ہو رہی او وہ آئی ایم ایف کے ذریعے پاکستان کو دبائو میں لاکر مشکلات سے دوچار کرنا چاہتی ہیں تاکہ عوام کے اندر بے چینی پیدا کرکے اسے سی پیک منصوبے سے باز رکھا جا سکے۔ بلوم برگ نے بھی اپنے تازہ تجزیہ میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر پاکستان ڈیفالٹ کر سکتا ہے’ یہ ایک لحاظ سے پاکستان کو دھمکی کے مترادف ہے کہ اگر وہ آئی ایم ایف کی شرائط کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کرے گا تو اسے خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے’ ملک کو موجودہ صورتحال تک پہنچانے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے اور اب بھی منفی پروپیگنڈہ کرکے بیرونی سرمایہ کاروں کو خوف میں کون مبتلا کر رہا ہے اس حوالے سے حقائق سے ہر کوئی بخوبی آگاہ ہے’ بہرحال حکومت موجودہ مشکل حالات سے باہر آنے اور ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے جوکوششیں کر رہی ہیں وہ قابل داد ہیں اور امید ہے کہ پاکستان جلد ہی مشکل صورتحال سے باہر نکلنے میںکامیاب ہو جائے گا۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال