چیئرمین سینیٹ مراعات بل؟

ابھی چیئرمین سینیٹ کے لئے مراعات کی منظوری کے حوالے سے ملک بھر کے سیاسی اور سماجی حلقوں میں اٹھنے والے اعتراضات کی گرد تھمی نہیں کہ سپریم کورٹ ملازمین کی تنخواہوں میں دوگنا سے بھی زیادہ اضافے کی خبر نے ایک اور پنڈورہ باکس کھول دیا ہے، اخباری اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ کے ملازمین’ دیگر سرکاری ملازمین کے مقابلے میں پہلے ہی زیادہ تنخواہ لیتے ہیں جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے مالی بحران کے تناظرمیں عدلیہ سے کفایت شعاری کی درخواست کی تھی ادھر چیئرمین سینیٹ کے لئے تنخواہ اور دیگر مراعات میں جو ”بے پناہ” اضافہ سامنے آیا ہے اس پر بھی ملک کے اندر خاصا اعتراض کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے محولہ بل متنازعہ بن گیا ہے اور بعض لوگ اس بات کی جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ محولہ بل اگر سینیٹ ہی میں واپس نہ لیا گیا (جس کے امکانات کم کم ہی دکھائی دیتے ہیں) تو قومی اسمبلی اسے مسترد کر دے گی اور یوں یہ بل اپنی موت آپ ہی مر جائے گا’ اب قومی اسمبلی اس بل کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے’ یعنی اسے مسترد کرتی ہے یا پھر ایک قرضوں میں ڈوبی ہوئی معیشت کی مالک قوم پر مسلط کرکے اسے مزید زیر بار کرتی ہے’ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ‘ تاہم اگر یہ متنازعہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہو جاتا ہے اور اسے قانون کا درجہ حاصل ہوجاتا ہے تو پھر نہ صرف وزیر اعظم کی سپریم کورٹ کو موجودہ مالی بحران کے تناظر میں کفایت شعاری کی درخواست یا مشورہ بھی ممکنہ طور پر”ردی کی ٹوکری” کا حصہ بن جائے گا جبکہ عین ممکن ہے کہ ملک میں فعال قومی اور دو صوبائی اسمبلیاں بھی آنے والے چند دنوں میں اپنے اراکین کے لئے اسی نوع کی”پرتعیش” سہولتوں کا مطالبہ کریں بلکہ خود مختارہوتے ہوئے ان مراعات کو منظور کرکے قومی معیشت کی ”ڈوبتی ہوئی کشتی” پر آخری تنکا چڑھاتے ہوئے مسائل میں مزیداضافہ کریں اور اس کے بعد اکتوبر یا آگے کسی بھی وقت ملک میں نئے انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والی دو مزید صوبائی اسمبلیوں یعنی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے اراکین بھی حلف اٹھانے کے بعد تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا مطالبہ کریں’ کسی سیانے کا یہ کہنا غلط نہیں ہے کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا ‘ ملک کی اقتصادیات کاکیا حال ہے ؟ ہم اب بھی آئی ایم ایف کے آگے جھولی پھیلائے ہوئے بھیک مانگ رہے ہیں مگر ہمارے سیاسی قائدین اپنے لئے ”پرتعیش مراعات” بٹورنے سے باز نہیں آرہے ہیں اور اب انہی کی دیکھا دیکھی سپریم کورٹ نے بھی اپنے ملازمین کی تنخواہوں کو دوگنا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے’ اللہ ہماری حالت پر رحم فرمائے۔

مزید پڑھیں:  وسیع تر مفاہمت کاوقت