شہری احتیاطی تدابیرپرعمل کریں

سال کا طویل ترین دن ہونے کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ گرم ترین دن بھی گزر گیا پورا صوبہ گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج 24 جون کو بھی صوبہ کے ز یادہ تر علاقوں میں دن کے وقت درجہ حرارت میں بتدریج اضافے کا امکان ہے اور درجہ حرارت مزید4سے6ڈگری سینٹی گریڈ معمول سے زیادہ رہے گا۔ گرمی کی شدت میں اضافہ کے ساتھ ہی پشاور اور کئی دوسرے شہروں میں درجنوں شہری بے ہو ش ہو گئے جبکہ شدید گرمی کی وجہ سے ہسپتالوں میں دست اور قے کے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے جھلسا دینے والی گرمی سے پشاور میں معمولات زندگی متاثر ہوئے اور سڑکوں پر ہو کا عالم اور تجارتی مراکز پر مندی کا رجحان رہا۔ دوسری جانب شدید گرمی کے باعث بجلی کی طلب بھی بڑھ گئی اور بجلی کا شارٹ فال 8ہزار368میگا واٹ کی ریکارڈ سطح پر پہنچنے سے شہری اور دیہی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ دس سے بارہ گھنٹے تک بڑھ گیا ہے ۔ محکمہ موسمیات کی جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ بالائی فضا میں زیادہ دبائو کی موجودگی کے باعث درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے آنے والے دنوں میں بجلی اور پانی کی طلب میں اضافہ فطری امر ہے لیکن جہاں معمول کے حالات میں یہ ضروریات ناکافی اور میسر نہ ہوں وہاں اس طرح کی صورتحال میں ابتری سے د چار ہونا فطری امرہے بہرحال شہریوں کواپنا خیال خود رکھنا ہے۔ عوام الناس کو مشورہ ہے کہ وہ گرمی سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں ۔ غیر ضروری طور پر سورج کی تپش میں گھومنے سے گریز کریں اور مناسب مقدار میں پانی کا استعمال کریں ۔ کسانوں کے لئے تجویز ہے کہ گرمی کی بڑھتی شدت کے مطابق فصلوں کے لئے پانی کا انتظام کیا جائے۔ ہیٹ ویو کے دوران ہیٹ سٹروک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے گرمی کی اس شدت سے محفوظ رہنے کے لئے شہریوں کو چاہئے کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں ۔گھر سے باہر جانے کے دوران سر پر گیلا کپڑا رکھیں۔ پاکستان ایک دہائی سے بدترین سیلابوں ، بارشوں اور ہیٹ سٹروک سمیت کئی قدرتی آفات کا سامنا کر رہا ہے۔ حکومت کو بھی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے موثر حکمت عملی تیار کرنی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  وسیع تر مفاہمت کاوقت