جرائم پیشہ عناصر کے خلاف مہم

پشاور کے مختلف علاقوں میں سٹریٹ کرائمز میں ملوث عناصر کیخلاف کریک ڈائون کے دوران 6 ملزموں کو گرفتار کیا گیا جن میں افغانستان، خیبر اور پشاور کے رہائشی شامل ہیں۔پولیس حکام نے اس امر کا عندیہ دیا ہے کہ سرقہ شدہ سامان جس جگہ فروخت کیا جاتاہے پولیس ان سے بھی رابطہ کرکے اس خریدوفروخت کو روکے گی ،اس حوالے سے ایک خصوصی ایپ بھی تیار کی جارہی ہے جس سے چوری شدہ موبائل و دیگر اشیاء کاپورا ڈیٹا پولیس کے پاس موجود ہوگاصوبائی دارالحکومت پشاور میں نوجوان طالب علم کوموبائل چھیننے کی مزاحمت پر قتل کئے جانے کے بعد پولیس نے نہ صرف اس گروہ کا پتہ لگالیابلکہ تفتیش کی تکمیل کے بعد ”موقع پرانصاف ” کا جو راست اقدام کیا تھا اس کے بعد اس طرح کے واقعات کی شرح میں کمی آئی جواس امر کا اظہار ہے کہ پولیس اور نظام انصاف کی فعالیت ایک مؤثراقدام ہے امر واقع یہ ہے کہ پولیس سرگرمی سے ملزموں کو گرفتار تو کرلیتی ہے مگرملزمان کی نظام انصاف کی پیچیدگیوں کے باعث جلد ہی ضمانت ہو جاتی ہے پولیس نے جن ملزمان کی تصاویر جاری کی ہیں وہ ان گرفتارشدگان ہی کی ہیں جن کی پولیس تحویل میں تصاویر لی گئیں اس کے پیش نظرضرورت اس امرکی ہے کہ ان خامیوںپر پویس حکام کوتوجہ مبذول کرنی چاہئے کہ ان کے گرفتار ملزمان کو ریلیف نہ مل سکے ۔خاص طور پر نظام انصاف میں ان خامیوں ‘ خرابیوں اور کمزور نکتہ ہائے کا جائزہ لیا جائے جس کا ملزمان کو قانونی طور پر فائدہ مل رہا ہے ۔ پولیس نے مسروقہ سامان کی فروخت کے مقامات پر رابطہ اورچوری کے مال کی فروخت کی روک تھام بارے جو قدم اٹھایا ہے اس سے بھی بہتر نتائج کی توقع ہے قیمتی موبائل فون چھینے جانے کے بعد ان کی افغانستان منتقلی کے عمل پر بھی کڑی نظر رکھنے اور اس کی بھی روک تھام پرخصوصی توجہ کی ضرورت ہے ۔ پولیس نگرانی کا نظام جاری رکھنے اور مشکوک عناصر پر خاص طور پرکڑی نظر رکھی جائے رہا شدہ ملزمان کی خاص طور پر نگرانی ہوتوسٹریٹ کرائمز میں کمی ناممکن نہیں۔

مزید پڑھیں:  اسے نہ کاٹئے تعمیر قصر کی خاطر