مال مفت دل بے رحم

خیبر پختونخوا کے سرکاری اداروں کی جانب سے شاہراہوں پر کیٹ آئیز کا کاروبار زوروں پر ہے امر واقع یہ ہے کہ نصف درجن محکمے پشاور کی سڑکوں پر بڑے بڑے کیٹ آئیز نصب کرتے ہیں اس وقت پشاور کی سڑکوں پر محکمہ سیاحت، کنٹونمنٹ بورڈ، پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ہائی ویز اور بلدیاتی اداروں کی جانب سے کیٹ آئیز لگائی گئی ہیں ان کیٹ آئیز کی خریداری اور تنصیب پر ہر سال ان اداروں کے کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں گزشتہ روز پشاور کے اشرف روڈ پر لگائے گئے کیٹ آئیز اکھاڑنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی جس میں دو نشئی دن دیہاڑے سڑک کے عین وسط میں لگائے گئے کیٹ آئیز اکھاڑ رہے ہیں جن کو روکنے والا کوئی نہیں حالانکہ اشرف روڈ مصروف تجارتی علاقہ ہے جہاں پولیس اور ٹریفک پولیس بھی موجود ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود اس طرح کی چوری معمول بن چکی ہے دوسری جانب دنیا بھر میں کیٹ آئیز کو ختم کر دیا گیا ہے تاہم پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں یہ رواج زور پکڑ گیا ہے جس سے سرکاری خزانے کو ٹیکہ بھی لگتا ہے۔کیٹ آئیز کی تنصیب و حفاظت اور جس مقصد کے لئے ان کی تنصیب ہوتی ہے اگر جملہ امور کی رعایت رکھی جائے توان کی تنصیب کی افادیت بھی ہولیکن ہمارے ہاں الٹا معاملہ ہے جس کے باعث ان کی تنصیب کار عبث ہی قرار پاتا ہے نیزان کی چوری اور باربار تنصیب سے رقم کا الگ سے ضیاع ہوتا ہے جس کے پیش نظر یہ عمل خسارہ ہی خسارہ بن چکا ہے ۔مشکل امر یہ ہے کہ نشے کے عادی افراد نہ صرف کیٹ آئیز ہی دن دیہاڑے اکھاڑ کر نہیں فروخت کرتے بلکہ جہاں جہاں بھی ان کو سرکاری جنگلے اور سریے لگے نظر آئیں انہوں نے اکھاڑ کرفروخت کرکے دیواروں اور دیگر جگہوں کوحفاظتی جنگلوں سے خالی کر دیا ہے اکھاڑے گئے جنگلوں کوخریدنے والے کباڑیوں کے خلاف کارروائی کاعندیہ ضرور دیا گیامگر بدقسمتی سے اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا اور یوں یہ سلسلہ جاری ہے جب تک مارکیٹ میں ان کی فروخت ہوتی رہے گی اس کی روک تھام کی بھی توقع کرنا عبث ہو گا۔

مزید پڑھیں:  کسانوں کو ریلیف